ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لئے گزشتہ ماہ مئی کے پہلے ہفتے میں ہی سخت ترین لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیاگیا تھا۔جو آئندہ 30 جون تک جاری رہے گا ۔
گزشتہ ڈیڑھ برسوں کے دوران ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی بےروزگاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے. سینکڑوں لوگ بے روزگار ہو ے ہیں۔
ریا ست اس وقت کورونا کی صورتحال قابو میں ہے ۔تاہم کورونا کیرفیو کے دوران عام لوگوں کی زندگی پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوے ہیں ۔لوگ معاشی بحران کا شکا ر ہوگئے ہیں ۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے چند لوگوں سے موجودہ صورتحال کو لے کر بات چیت کی۔
عام لوگوں نے بے روزگاری کو لے کر مرکزی اور ریاستی حکومت کی کارکردگی پر ناراضگی کا اظہار کیا.
ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ وبا کے خاتمہ کے لئے لاک ڈاؤن ضروری ہے۔تاہم منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا یا گیا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ملازمت کے لئے در در بھٹکنے پر مجبور ہیں. روزگار کے حصول کے لئے گھروں سے صبح نکلتے ہیں اور شام کو خالی ہاتھ واپس لوٹتے ہیں۔
مزید پڑھیں:مغربی بنگال میں کورونا کے یومیہ کیسز ڈھائی ہزار سے بھی کم
انہوں نے مزید کہاکہ وہ موجودہ حالات سے تنگ آچکے ہیں۔کیونکہ آمدنی کے ذرائع مسدود ہونے کے بعد فاقہ کشی جسیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں ۔
واضح رہے کہ مغربی بنگال میں گزشہ ماہ 15 مئی کو لاک ڈاؤن جاری کیا گیا تھا جو 30 جون تک جاری رہے گا. ریاست میں کورونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد ساڑھے 17 کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اور اس بیماری سے اب تک 15 ہزار کے قریب لوگوں کی موت ہوچکی ہے.