مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے دودھ پور بلاک میں قومی یکجہتی کی عمدہ مثال اس وقت سامنے آئی، جب چند مسلمانوں نے کورونا کی وجہ سے ہلاک ہونے والے ایک ہندو شخص کی آخری رسومات ادا کیں۔
ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر تیزی سے تمام اضلاع کو اپنی گرفت میں لے چکی ہے۔ بنگال میں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ کورونا سے مرنے کے بعد مریضوں کی لاشیں گھنٹوں گھروں اور فلیٹوں میں پڑی رہتی ہیں۔ اپنے سگے رشتہ دار جب کورونا وائرس کے سبب ہلاک ہونے والوں کی لاشیں لینے سے انکار کررہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں انجان لوگ کبھی پولیس اہلکار تو کبھی میونسپلٹی کے ملازمین تو کبھی ان سبھوں سے بالکل مختلف اقلیتی طبقے کے لوگ دوسرے مذہب کے لوگوں کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے آگے آرہے ہیں۔
اس موقع پر عاش ملا، غلام شیخ، سبحان، غلام شبیر، شیخ صنور اور اکبر منڈل جائے وقوع پر پہنچے اور کورونا کی وجہ سے مرنے والے ہندو شخص کی آخری رسومات ادا کی۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز پڑھ کر آ رہے تھے تبھی اس واقعے کی انھیں اطلاع ملی۔ ‘ہم نے سوچا کہ چلو دیکھتے ہیں، اللہ شاید یہ کام ہم سے کروانا چاہتا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانیت کے ناطے اس کام کو کیا۔ اس سے زیادہ اور کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔’
واضح رہے کہ مغربی بنگال میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد ساڑھے دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس بیماری سے اب تک ساڑھے بارہ ہزار لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ مغربی بنگال میں منی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ لوکل ٹرین خدمات معطل کر دی گئی ہے۔ اس سے عام لوگوں کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہوائی جہاز اور ٹرین سے سفر کرکے بنگال میں داخل ہونے کے لئے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ اور کورونا نگیٹیو رپورٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔