کولکاتا:مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے بنگالی زبان میں کہا کہ انہوں نے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے طور پر جنہیں مقرر کیا تھا ان میں سے پانچ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی شکایت کی کہ کچھ مستعفی ہونے والے وائس چانسلرز نے مجھے بتایا کہ انہیں ٹیلی فون پر دھمکیاں دی گئیں۔ ایک سینئر آئی پی ایس افسر نے دھمکی دی ہے۔ پانچ وی سیز نے دباؤ میں آکر استعفیٰ دیا۔
راج بھون اور وکاس بھون کے درمیان کشیدگی نے ریاست میں اعلیٰ تعلیم میں تقریباً غیر معمولی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ اس تنازع پر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے دو دن پہلے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تووہ گورنر کی منمانی روکنے کےلئے یونیورسٹیوں کی مالی مدد روک دیں گی ۔ممتا بنرجی نے کہاکہ ’’میں ان یونیورسٹی کے وائس چانسلروں کے لیے مالی رکاوٹیں کھڑی کروں گی جوگورنر کے ہدایات پر عمل کرتے ہیں ۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ خود بھی راج بھون کے سامنے دھرنا دیں گے۔
اس کے جواب میں گورنر نے جمعرات کو ریاست کے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو براہ راست چیلنج کیا۔ بوس نے یہ بھی کہاکہ میں نے ان لوگوں کو ہٹا دیا ہے جنہیں ریاست کے اعلی تعلیم کے محکمہ نے وی سی کے طور پر تعینات کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ تقرری غلط تھی۔ مجھے ٹھیک کہا ریاستی حکومت کی طرف سے وی سی کے طور پر تقرر کیے گئے لوگوں میں سے کچھ بدعنوان ہیں، کچھ نے طلباء کے ساتھ بدتمیزی کی ہے، کچھ پارٹی کے لوگ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Mamata Threaten To Sit on Dharna ممتا بنرجی کی راج بھون کے باہر دھرنے کی دھمکی
گورنر نے مزید دعویٰ کیا کہ وہ بطور چانسلر یونیورسٹیوں کوتشدد اور بدعنوانی سے آزاد کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن محکمہ اعلیٰ تعلیم اس میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ گورنر کو نشانہ بناتے ہوئے ریاستی وزیر تعلیم برتیا باسو نے ریاست کی سرکاری یونیورسٹیوں چانسلر اور گورنر بوس کو جیمز بائونڈ سے تعبیر کیا تھا ۔