نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو مغربی بنگال کے سرکاری اسکولوں میں مبینہ بھرتی گھپلہ سے متعلق کیس کی سماعت یہاں ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی جگہ کسی اور جج کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے لیڈر ابھیشیک بنرجی کے بارے میں جسٹس گنگوپادھیائے کے ایک نیوز چینل کو دیئے گئے حالیہ انٹرویو کی سماعت کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ہدایت دی۔ بنرجی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بنچ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کی رپورٹ کی بنیاد پر معاملہ (گھپلے سے متعلق) کسی دیگر جج کو منتقل کرنے کا حکم دیا، جس نے جج کی جانب سے 'اے بی پی آنند' نامی نجی چینل کو انٹرویو دنے کی حقیقت کی تصدیق کی۔
سپریم کورٹ سے پہلے، ٹی ایم سی جنرل سکریٹری بنرجی نے کلکتہ ہائی کورٹ کے اس حکم کی صداقت پر سوال اٹھایا تھا جس میں سی بی آئی اور ای ڈی کو مبینہ گھپلے میں ان سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اپنی درخواست میں انہوں نے ایک ٹی وی نیوز چینل کو جسٹس گنگوپادھیائے کے انٹرویو کا زکر کیا تھا۔ جسٹس گنگوپادھیائے کے انٹرویو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، عدالت عظمیٰ کی دو ججوں کی بنچ نے 24 فروری کو کہا تھا کہ ججوں کو اپنے زیر التواء معاملات پر نیوز چینلوں کو انٹرویو دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔جسٹس چندر چوڑ نے بنچ کی طرف سے کہا تھا کہ ’’ججوں کے پاس ٹیلی ویژن یا کسی میڈیا کو ان معاملوں پر انٹرویو دینے کا کوئی حق نہیں ہے جو ان کے پاس زیر التوا ہیں۔' بنرجی کی عرضی پر، بنچ نے پوچھا تھا ’’وہ (جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے) انٹرویو کیسے دے سکتے ہیں؟
بنچ نے کہا تھا کہ 'جو جج انٹرویو میں عرضی گزار کے بارے میں بات کر ر ہے ہیں وہ واضح طور پر ایسا کرنے کے اہل نہیں ہیں۔' سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ سے رپورٹ طلب کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ذاتی طور پر جج سے اس بات کی تصدیق کریں کہ آیا ان کا انٹرویو لیا گیا تھا۔ براہ کرم اس معاملے پر صورتحال واضح کریں۔ بنچ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو جمعہ سے پہلے حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یو این آئی