کولکاتا: مغربی بنگال سی پی آئی ایم کے جنرل سیکرٹری محمد سلیم نے کہا کہ مومن پور میں دو فریقوں کے درمیان تصادم میں ملوث لوگوں کا تعلق دو مخصوص سیاسی جماعت سے ہو سکتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان ہی کھچڑی پک رہی ہے۔ CPIM Leader Mohammad Salim Says Some Political Parties Taking Advantage
سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے کہا کہ تہواروں کو تہوار کی طرح ہی منایا جانا چاہیے۔ عام لوگ بالکل اسی طریقے سے تہوار مناتے ہیں لیکن چند لوگوں کو یہ سب پسند نہیں ہے اسی وجہ لڑانے کی سازش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اگر ایمانداری سے کام کرتی تو مومن پور معاملے میں گرفتار مبینہ اہم ملزم کو کو کیوں رہا کرتی۔ پولیس نے کس کے کہنے پر اس شخص کو چھوڑا۔اس کا جواب کون دے گا۔
سی پی آئی ایم کے رہنما کے مطابق پورے ملک میں اس وقت دو ہی اسی سیاسی جماعت ہے جو مذہب، تہواروں اور لوگوں کی لاشوں پر سیاست کرتی ہیں۔ وہ دونوں ہی مغربی بنگال میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کے لئے ذمہ دار ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال کے ڈی جی پی اور کولکاتا پولیس کو مومن پور میں حالات کو معمول پر لانے کی کڑی ہدایت دی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ عوام سے بھی تعاون کرنے کی اپیل کی ہے ۔کلکتہ ہائی کورٹ نے کہاکہ لوگوں کی مدد سے پورے حالات پر جلد سے جلد قابو پانے کی کوشش کی جائے ۔
غورطلب ہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے مومن پور میں دو فریقوں کے درمیان تصادم پر سخت نوٹس لیتے ہوئے پورے معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کولکاتا پولیس کو اس سلسلے میں سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہےدارالحکومت کولکاتا سے متصل مسلم اکثریتی علاقہ مومن پور میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں مومن پور معاملے پر مفاد عامہ کے دو مقدمات دائر کئے گئے ہیں۔مقدمہ دائر کرنے والے شخص نے جسٹس سے جلد سماعت کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ ریاست مغربی بنگال کے اقبال پور علاقے میں 9 اکتوبر کو دو مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے دو گروہوں کے درمیان تصادم ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ تصادم کے بعد لوگ خوفزدہ ہیں۔CPIM Leader Mohammad Salim Says Some Political Parties Taking Advantage