ریاست مغربی بنگال میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم انیس خان کی پراسرار موت کا معمہ ریاستی حکومت اور پولیس انتظامیہ کے لیے گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔ Anis Khan Murder in Kolkata
انیس خان کی پراسرار موت کے واقعے کے ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود ایس آئی ٹی کی تحقیقات ایک انچ آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ SIT probe Anis Khan murder case
ہوڑہ ضلع کے آمتا تھانہ علاقے کے خان پاڑہ قبر سے انیس خان کی لاش نکالنے کے لیے گئی ایس آئی ٹی کو مقامی باشندوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
مقتول انیس خان کے بھائی شبیر خان نے کہا کہ 'وہ کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن ایس آئی ٹی پر ذرا بھی بھروسہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ٹی کا تفتیش کرنے کے طریقہ شک کے دائرے پر ہے۔ ہر آدمی تفتیش کے طریقے پر سوال اٹھا رہا ہے۔' Anis Khan Brother on SIT
ان کا کہنا ہے کہ 'ہمیں انصاف چاہیے، بھائی کے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن پولیس انتظامیہ اور حکومت پر عوامی مخالفت کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے۔'
دوسری طرف سی پی آئی ایم کی طلبہ تنظیم ایس ایف آئی سمیت مختلف طلبا تنظیموں کے آمتا تھانہ گھیراؤ کو لے کر زبردست ہنگامہ برپا ہو گیا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: Anis Khan Murder Case: انیس خان کے قتل کے ملزمین کو 14 دنوں کی جیل حراست
پولیس ایس ایف آئی حامیوں، جادب پور یونیورسٹی کے درجنوں طلبہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس درمیان چند پولیس اہلکاروں کو معمولی چوٹ بھی آئی ہے۔