ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں مختلف خواتین تنظیموں کی جانب سے افغانستان کے خواتین کے حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔
خواتین تنظیموں کی جانب سے افغانستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس دوران مرکزی حکومت کی جانب سے مذہب کے بنا پر این آر سی اور سی اے اے کے نفاذ کی بھی مخالفت کی گئی۔
اس احتجاج میں کولکاتا کے مولا علی کراسنگ پر خواتین کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیمیں جن میں آل انڈیا پراگتی شیل مہیلا سمیتی، دس سے دس ہزار، فیمینسٹ ان ریزیزٹنس، آل انڈیا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، شرم جیوی مہیلا سمیتی، ومین فار ومین ، دربار، ڈبلیو ایس ایس اور این آئی ایف شامل تھیں۔
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں خواتین کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ افغانستان سے آنے والے مہاجرین کو بلا مذہبی تفریق کے بھارت ان کو شہریت دینے کی راہ ہموار بنائے۔ اقوام متحدہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔'
احتجاج میں شامل پراگتی شیل مہیلا سمیتی کی جنرل سیکریٹری پرومیتا بسواس نے کہا کہ 'افغانستان میں طالبان نے قبضہ کر لیا ہے وہاں خواتین کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ ان کو تعلیم کی اجازت نہیں دی جا رہی وہاں شریعت کے مطابق ان کے حقوق دینے کی بات کہی جا رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کو اپنے لئے خود فیصلہ کرنے کی آزادی ملے۔'
یہ بھی پڑھیں: Panjshir: پنجشیر پر قبضے کے لیے طالبان اور مزاحمتی فوج کے درمیان لڑائی شروع
انہوں نے افغانستان کی موجودہ صورت حال پر امریکہ کا رول بھی بہت خراب رہا ہے۔ دوسری جانب ہم بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذہب کے بنا پر این آر اور سی اے اے جس کے مطابق صرف غیر مسلموں کو ہی شہریت دینے کی جو بات کہی گئی ہے اس کو رد کیا جائے اور افغانستان سے آنے والے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے۔'