ETV Bharat / state

کلکتہ ہائی کورٹ کا بھوانی پور میں ضمنی انتخاب پر روک لگانے سے انکار

author img

By

Published : Sep 28, 2021, 7:31 PM IST

کلکتہ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کے چیف سیکرٹری نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا تھا جس میں ضمنی انتخاب کی درخواست کی گئی تھی۔ خط میں آئینی بحران کا حوالہ دیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری کے اس خط پر الیکشن کمیشن نے اتفاق کیوں کیا؟ اس کے علاوہ جب ریاست میں کئی اور سیٹوں پر انتخاب ہونے والے تھے تو پھر صرف بھوانی اور مرشدآباد کے دو حلقوں میں ضمنی انتخاب کیوں کرایا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے یہ سوال بھی اٹھایا انتخاب میں کامیاب امیدوار کسی سنجیدہ وجہ کے بغیر اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ کیوں دیا۔ کیا ملک کے شہریوں کے ٹیکس کے روپے کا ضیاع نہیں ہے۔ ان سخت سوالات کے باوجود عدالت نے ضمنی انتخاب پر روک لگانے سے انکار کردیا۔

کلکتہ ہائی کورٹ
کلکتہ ہائی کورٹ

کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ نے بھوانی پور میں ضمنی انتخاب پر فوری روک لگانے سے انکار کردیا ہے۔ تاہم عدالت نے کمیشن کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 18 نومبر کو اگلی سماعت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل، 23 ستمبر کو کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کمیشن سے پوچھا تھا کہ جنوبی کلکتہ کے بھوانی پور اسمبلی حلقہ میں ضمنی الیکشن کس مجبوری کے تحت کرایا جارہا ہے۔ کمیشن نے اس سوال کی روشنی میں ایک حلف نامہ جمع کیا ہے مگر عدالت اس حلف نامے پر برہمی کا اظہار کیا۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کے چیف سیکرٹری نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا تھا جس میں ضمنی انتخاب کی درخواست کی گئی تھی۔ خط میں آئینی بحران کا حوالہ دیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری کے اس خط پر الیکشن کمیشن نے اتفاق کیوں کیا؟ اس کے علاوہ جب ریاست میں کئی اور سیٹوں پر انتخاب ہونے والے تھے تو پھر صرف بھوانی اور مرشدآباد کے دو حلقوں میں ضمنی انتخاب کیوں کرایا جارہا ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت یہ سوال بھی اٹھایا انتخاب میں کامیاب امیدوار کسی سنجید وجہ کے بغیر اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ کیوں دیا۔ کیا ملک کے شہریوں کے ٹیکس کے روپے کا ضیاع نہیں ہے۔ ان سخت سوالات کے باوجود عدالت نے ضمنی انتخاب پر روک لگانے سے انکار کردیا۔ اس سے ترنمول کانگریس نے راحت کی سانس لی ہے ۔

عدالت نے پوچھا کہ صرف ایک نشست کے لیے آئین کے بحرن کا حوالہ کیوں دیا جارہا ہے۔چیف سیکرٹری نے آئینی بحران کے بارے میں کیسے لکھا؟ الیکشن کمیشن چیف سیکرٹری کے خط کی بنیاد پر کیسے کارروائی کر سکتی ہے؟ قائم مقام چیف جسٹس نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا آئین اور قانون صرف ایک سیٹ کے لیے ہے۔ایک شخص الیکشن جیت کر مستعفی ہو جائے گا ، اور دوسرا اس کی جگہ پر کھڑا ہو جائے گا؟

ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ ضمنی الیکشن کرانے میں کتنا خرچ آتا ہے؟ کمیشن کے وکیل اس سوال کا جواب دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔ اس وقت مدعی کے وکلاء نے کہا کہ ضمنی انتخابات کرانے پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ اس تناظر میں ، ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے سوال اٹھایاکہ عوام کے ٹیکس کے روپے ضمنی انتخاب پر کیوں خرچ ہورہے ہیں ؟

مزید پڑھیں:بھوانی پور اسمبلی کے ووٹرز لسٹ میں پرشانت کِشور کے نام پر سیاست تیز

خیال رہے کہ چیف سیکریٹری نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر کہا تھا کہ مغربی بنگال میں کورونا کی صورت حال کنٹرول میں ہے۔چوں کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی اس وقت اسمبلی کی رکن نہیں ہے۔6مہینے میں رکنیت حاصل کرنا ضروری ہے اس لئے اگر بنگال میں بھوانی پور حلقہ جہاں سے ممتا بنرجی امیدوار ہوں گی وہاں انتخاب نہیں کرایا گیا تو آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔اس کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بھوانی پور اور مرشدآباد کی دوسیٹوں پر 30ستمبر کو انتخاب کرانے کا اعلان کرتے ہوئے چیف سیکریٹری کے خط کا حوالہ دیا تھا۔کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی۔

  • یو این آئی

کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ نے بھوانی پور میں ضمنی انتخاب پر فوری روک لگانے سے انکار کردیا ہے۔ تاہم عدالت نے کمیشن کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 18 نومبر کو اگلی سماعت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل، 23 ستمبر کو کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کمیشن سے پوچھا تھا کہ جنوبی کلکتہ کے بھوانی پور اسمبلی حلقہ میں ضمنی الیکشن کس مجبوری کے تحت کرایا جارہا ہے۔ کمیشن نے اس سوال کی روشنی میں ایک حلف نامہ جمع کیا ہے مگر عدالت اس حلف نامے پر برہمی کا اظہار کیا۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کے چیف سیکرٹری نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا تھا جس میں ضمنی انتخاب کی درخواست کی گئی تھی۔ خط میں آئینی بحران کا حوالہ دیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری کے اس خط پر الیکشن کمیشن نے اتفاق کیوں کیا؟ اس کے علاوہ جب ریاست میں کئی اور سیٹوں پر انتخاب ہونے والے تھے تو پھر صرف بھوانی اور مرشدآباد کے دو حلقوں میں ضمنی انتخاب کیوں کرایا جارہا ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت یہ سوال بھی اٹھایا انتخاب میں کامیاب امیدوار کسی سنجید وجہ کے بغیر اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ کیوں دیا۔ کیا ملک کے شہریوں کے ٹیکس کے روپے کا ضیاع نہیں ہے۔ ان سخت سوالات کے باوجود عدالت نے ضمنی انتخاب پر روک لگانے سے انکار کردیا۔ اس سے ترنمول کانگریس نے راحت کی سانس لی ہے ۔

عدالت نے پوچھا کہ صرف ایک نشست کے لیے آئین کے بحرن کا حوالہ کیوں دیا جارہا ہے۔چیف سیکرٹری نے آئینی بحران کے بارے میں کیسے لکھا؟ الیکشن کمیشن چیف سیکرٹری کے خط کی بنیاد پر کیسے کارروائی کر سکتی ہے؟ قائم مقام چیف جسٹس نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا آئین اور قانون صرف ایک سیٹ کے لیے ہے۔ایک شخص الیکشن جیت کر مستعفی ہو جائے گا ، اور دوسرا اس کی جگہ پر کھڑا ہو جائے گا؟

ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ ضمنی الیکشن کرانے میں کتنا خرچ آتا ہے؟ کمیشن کے وکیل اس سوال کا جواب دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔ اس وقت مدعی کے وکلاء نے کہا کہ ضمنی انتخابات کرانے پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ اس تناظر میں ، ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے سوال اٹھایاکہ عوام کے ٹیکس کے روپے ضمنی انتخاب پر کیوں خرچ ہورہے ہیں ؟

مزید پڑھیں:بھوانی پور اسمبلی کے ووٹرز لسٹ میں پرشانت کِشور کے نام پر سیاست تیز

خیال رہے کہ چیف سیکریٹری نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر کہا تھا کہ مغربی بنگال میں کورونا کی صورت حال کنٹرول میں ہے۔چوں کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی اس وقت اسمبلی کی رکن نہیں ہے۔6مہینے میں رکنیت حاصل کرنا ضروری ہے اس لئے اگر بنگال میں بھوانی پور حلقہ جہاں سے ممتا بنرجی امیدوار ہوں گی وہاں انتخاب نہیں کرایا گیا تو آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔اس کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بھوانی پور اور مرشدآباد کی دوسیٹوں پر 30ستمبر کو انتخاب کرانے کا اعلان کرتے ہوئے چیف سیکریٹری کے خط کا حوالہ دیا تھا۔کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی۔

  • یو این آئی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.