نئی دہلی: راجیہ سبھا میں ترنمول کانگریس کے رکن ڈیرک اوبرائن کے 'غیر مہذب سلوک' کا معاملہ جمعرات کو ایوان کی استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اوبرائن کو ان کے طرز عمل کی وجہ سے پارلیمنٹ کے بقیہ اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا تھا لیکن وہ اسپیکر کی بار بار کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایوان میں موجود رہے۔
چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے ان کے رویے کو قواعد کے خلاف اور کارروائی میں رکاوٹ قرار دیا اور ایوان کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔ قبل ازیں، قائد ایوان پیوش گوئل نے او برائن کے کیس کو قاعدہ 256 (2) کے تحت استحقاق کمیٹی کو بھیجنے سے متعلق ایک تحریک پیش کی، جسے ایوان نے صوتی ووٹ سے منظور کرلیا۔ کمیٹی کو معاملے کی تحقیقات کرکے تین ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
او برائن کے خلاف تحریک پیش کرنے سے پہلے چیئرمین نے اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے، قائد ایوان پیوش گوئل اور دیگر پارٹیوں کے لیڈروں کو لنچ کے وقفے سے پہلے میٹنگ کے لیے اپنے چیمبر میں مدعو کیا تھا۔ میٹنگ کے بعد جب چار بجے دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو چیئرمین دھنکھڑ نے اوبرائن سے ایوان سے باہر چلے جانے کی اپیل کی۔
ترنمول کے رکن کو کرسی کے قریب آتے ہوئے اونچی آواز میں بولنے اور چیئرمین کی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر صبح کے اجلاس کی باقی مدت کے لیے معطل کر دیا گیا۔ اس کے لیے بھی قائد ایوان نے ایک تجویز پیش کی تھی جسے ایوان نے قبول کرلیا۔ ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی ہونے کے باعث وقفہ صفر اور وقفہ سوالات کا انعقاد نہ ہو سکا۔ موجودہ سرمائی اجلاس میں یہ پہلا موقع ہے جب ایوان کی کارروائی میں بار بار خلل پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
- اگر پارلیمنٹ میں داخل ہونے والے مسلمان ہوتے تو یہ طوفان کھڑا کر دیتے: جے ڈی یو رکن پارلیمنٹ
- حزب اختلاف کے پندرہ ارکان پارلیمنٹ لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے معطل
چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ کارروائی میں رکاوٹ کی وجہ سے عام لوگوں کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے۔ اوبرائن کو ایوان کی کارروائی سے معطل کر دیا گیا ہے اور اب انہیں ایوان سے چلے جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ رکن کا معطلی کے باوجود ایوان میں موجود رہنا نہ صرف قواعد کی خلاف ورزی ہے بلکہ ملک کا پیسہ اور وقت بھی ضائع ہو رہا ہے۔
قبل ازیں صبح اپوزیشن ارکان نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں لاپروائی کے مسئلہ پر بحث اور اس مسئلہ پر وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کیا۔ ان کا مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر اپوزیشن ارکان نے شور شرابا شروع کر دیا۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی دیکھ کر چیئرمین نے کارروائی پہلے 12 بجے اور پھر 2 بجے تک ملتوی کردی۔ (یو این آئی)