مغربی بنگال میں ایک بار پھر شہریت ترممی ایکٹ کے نافذ کرنے کے بیان کو لے کر لوگ خوفزدہ ہیں۔
گزشتہ 23 مارچ سے اکتوبر کے دوسرے ہفتے تک بنگال کے لوگوں کو اس کی فکر نہیں تھی لیکن بی جے پی کے قومی صدر کی جانب سے سی اے اے کو لے کر بیان دینے کے بعد لوگ فکر مند نظر آ رہے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اب تک تو سب ٹھیک تھا لیکن آگے کیا ہو گا کسی کو کچھ بھی معلوم نہیں اور ناہی کچھ سمجھ میں آ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے قومی صدر نے اگر یہ بات کہی ہے تو اس میں ضرور سچائی ہوگی۔
بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے اپنے شمالی بنگال کے دورے کے دوران سلی گوڑی میں پارٹی ورکرز کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس سے نجات ملتے ہی بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ نافذ کر دیا جائے گا۔
اس کی پوری تیاری مکمل ہوچکی ہے۔ اب بس وقت کا انتظار ہے۔
اس پر ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا مویترا نے کہا تھا کہ ہم کاغذ نہیں بی جے پی کو بنگال سے باہر کا راستہ دکھائیں گے۔
مغربی بنگال کانگریس کے صدر ادھیررنجن چودھری نے بھی سخت ردعمل کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سال گزر جانے کے باوجود اس کا فارمیٹ تیار نہیں ہو سکا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں سی اے اے کو پارلیمنٹ میں پاس کیا گیا تھا۔
پورے ملک میں اس کی سخت مخالفت ہوئی تھی۔ دہلی کے شائین باغ اور کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں تین مہینوں تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا تھا۔