بانکوڑہ:مغربی بنگال کے ریموٹ ضلع بانکوڑہ جو کبھی ماؤنوازوں کے گڑھ کے طور پر جانا جاتا تھا۔ااس کے ساتھ ساتھ ضلع غربت کی وجہ سے سرخیوں میں رہتا ہے۔علی گڑھ سے پی ایچ ڈی کرنے والے شیخ نذرالاسلام کا اسی ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔Inspiring Journey Professor Sheikh Nazrul Islam In Bankura
شیخ نذر اسلام ایک غریب گھرانے کے بچے ہیں۔ ان کے والد اور دادا نے ان کی پرورش بڑی محنت سے کی۔ اس کے انہیں بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔دادا اور والد کی محنت رنگ لائی اور آج وہ لڑکا ایک مصنف، ناول نگار اور پروفیسر ہے۔
شیخ نذر اسلام مغربی بنگال میں ادب کی دنیا میں ایک ممتاز ادبی شخصیت ہیں۔ وہ ادبی حلقوں میں اپنی نظموں، کہانیوں اور مضامین کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ان کا حال ہی میں شائع ہونے والا ناول کا نام 'فقیر ڈومر آکھیاں' ہے۔
پروفیسر شیخ نذرالاسلام نے کہا کہ موجودہ دور کی نئی نسل وہ چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتی ہوادب سے دور ہو چکی ہے۔ ادب سے منسلک کتابیں ، ناول میں ان کی دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Urdu Language & Literature اے ایم یو میں جدید لسانیات اردو ادب کے حوالے سے 'یک روزہ سمپوزیم'
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ناول سمیت دوسری کتابیں پڑھتے ہیں ان میں نئی نسل کے لڑکے اور لڑکیوں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔جو مستقبل کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ہمیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سماج کو نہیں ادب کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے۔اس کے لئے ہمیں ہی آگے آ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔خاص طور پر مغربی بنگال کے لئے تو خطرے کی گھنٹی ہے۔وہ علی گڑھ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اترپردیش،دہلی،مدھیہ پردیش سمیت دوسری ریاستوں میں اب حالات اچھے ہیں جہاں نئی نسل کی ادب میں اچھی خاصی دلچسپی پائی جاتی ہے۔Inspiring Journey Professor Sheikh Nazrul Islam In Bankura