کالیا گنج: مغربی بنگال کے شمالی دیناج پور کے کالیاگنج میں گزشتہ روز ایک نابالغہ کی پر اسرار موت کے بعد تصادم کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اسی کے مدنظر کالیا گنج میونسپلٹی کے کچھ حصوں میں تشدد کے بعد منگل کو دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے۔ تشدد میں متعدد پولیس اہلکار زخمی اور سینکڑوں گاڑیاں جلادی گئیں۔ شمالی دیناج پور ضلع کے پولیس سپرنٹنٹنٹ ثنا اختر نے کہاکہ پولیس پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں۔ پولیس کی فائرنگ میں کسی کی موت نہیں ہوئی ہے۔ پولیس یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ گزشتہ شب تلاشی کے دوران پولیس پر کس نے فائرنگ کی۔
ضلع پولیس کے سپرنٹنڈنٹ محمد ثنا اختر نے کہا کہ اس واقعہ کی پولس کی تحقیقات جاری ہے۔ صرف دعویٰ کرنے سے ایسا نہیں ہوگا۔الزامات کو ثابت کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاش کی پوسٹ مارٹم کے بعد ہی موت کی اصل وجہ معلوم چل سکے گی۔ دوسری طرف مہیندر برمن نام کے ایک مقامی باشندہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز رات میں علاقے میں پنچایت سمیتی کے رکن شنو برمن کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس کی ایک ٹیم آئی تھی ۔وشنو اس وقت گھر پر نہیں تھے۔پولیس نے بڑے پیمانے پر علاقے میں چھاپہ ماری مہم چلائی۔
یہ بھی پڑھیں:Kaliyaganj Violence ممتا بنرجی نے کالیا گنج میں تھانے پر حملے کے واقعے پر ناراضگی کا اظہار کیا
انہوں نے مزید کہاکہ اسی درمیان فائرنگ کی گئی جس میں مرتنجیے برمن نام کے ایک نوجوان کی موت ہو گئی۔انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ چھاپہ ماری کارروائی کے دوران ہی فائرنگ ہوئی ہے۔جائے وقوع سے کارتوس کے خول بھی برآمد ہوا ہے۔