ETV Bharat / state

مولانا آزاد میوزیم لوگوں کی نظروں سے کیوں اوجھل ہوتا جا رہا ہے؟ - moulana azad and kolkata

ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی ایک بڑا حصہ کولکاتا میں گزرا اور اسی شہر میں ان کی صحافتی اور سیاسی زندگی کو عروج حاصل ہوا۔

moulana azad museum
مولاناآزاد میوزیم
author img

By

Published : Nov 7, 2020, 4:19 PM IST

تاہم کولکاتا کے بہت کم لوگ ہی اس بات سے واقف ہیں کہ کولکاتا کے بالی گنج سرکلر روڈ میں "مولانا ابوالکلام آزاد" کے نام سے ایک یاد گار موجود ہے۔

خصوصی طور پر اردو داں اس یاد گار کی طرف شاذ و نادر ہی رخ کرتے ہیں۔جہاں مولانا ابوالکلام آزاد کی متعدد استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔

اس بات سے ہر کوئی واقف ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کولکاتا میں گزری اور وہ یہیں پلے بڑھے یہی سے ان صحافتی زندگی کی شروعات ہوئی اور یہیں پر ان سیاسی زندگی بھی پروان چڑھی۔

وہ کولکاتا کے ذکریا اسٹریٹ کے قریب امر تلہ لین میں اپنے والدین کے ساتھ بچپن میں رہا کرتے تھے۔

کم عمری میں ہی ان کی شادی پانڈوا کے ایک زمیندار آفتاب الدین کی بیٹی ذلیخہ بیگم سے شادی ہو گئی۔

شادی کے بعد کئی برسوں تک اپنے سسرال 89B کولن لین میں بھی رہے۔

اس کے بعد 1920 سے رپن لین میں ایک دو منزلہ بوشیدہ کرایے کے مکان میں رہے۔

وہ1932 میں بالی گنج 11 بالی گنج سرکلر روڈ موجودہ 5 اشرف مستری لین منتقل ہو گئے۔

یہ مکان انہوں 500 روپئے ماہانہ کرایے پر لیا تھا۔

ان کے پہلے کے تینوں رہائش کا اب کوئی نام نشان نہیں ہے۔کیونکہ ان کی اب صورت بدل چکی ہے جس کی نشاندہی کرنا مشکل ہے۔ تاہم ان کی آخری رہائش گاہ جو بالی گنج سرکلر روڈ میں آج بھی موجود ہے۔

اس کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یادگار بنا دی گئی ہے۔جو کہ مرکزی وزارت ثقافت کے ماتحت ہے۔

اس یادگار میں مولانا ابوالکلام آزاد اور ان کی اہلیہ زلیخہ بیگم کی متعدد استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئیں ہیں۔

تاہم عوام سے گفتگو کرنے پر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کولکاتا کے زیادہ تر لوگ اس یادگار سے ناواقف ہیں۔خصوصی طور پر اردو داں طبقہ اس تاریخی مکان سے بے خبر نظر آتے ہیں۔

حالانکہ ہر سال اس یادگار میں 11 نومبر کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کے موقع پر کئی طرح کے تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود بہت کم لوگ ہی اس یادگار کی طرف رخ کرتے ہیں۔

مولانا آزاد میوزیم کے کیوریٹر اویک رائے گھورئی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہر سال 11 نومبر کو یہاں مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کی مناسبت سے سیمینار کرایا جاتا ہے۔

مولاناآزاد میوزیم لوگوں کی نظروں سے کیوں اوجھل ہوتا جا رہا ہے؟

اس میں مقامی اسکولز کے بچوں کو بھی بلایا جاتا ہے۔ پھر بھی بھی بہت کم لوگوں کو اس میوزیم کے بارے میں معلوم ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ میوزیم ایسی جگہ پر ہے جس طرف بسوں کی براہ راست نہیں ہے۔

اس کے لئے ایک نئی بس روٹ کا افتتاح کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اب کچھ حالت بدلی ہے۔وہ لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس میوزیم کے بارے معلومات ہو۔

فی الحال میوزیم میں تزئین کاری کا کام چل رہا ہے۔اس میوزیم اصل میں مولانا ابوالکلام آزاد کی رہائش گاہ تھی جہاں وہ 1932 سے 1947 تک رہے۔اسی مکان میں ان کی اہلیہ کا انتقال ہوا۔

کورونا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کی وجہ سے اس بار 11 نومبر کو کوئی تقریب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ" ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں اس میوزیم کے بارے معلومات ہو اس کے لئے ہم لوگ نئے سرے سے پروگرام بنا رہے ہیں۔شہر اسکولز سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ بچوں کو یہاں لاکر ملک کے پہلے وزیر تعلیم کی زندگی کے بارے بتایا جائے۔"

خیال رہے کہ اس میوزیم میں مولانا ابوالکلام آزاد کے کپڑے،ان کی عینک،ٹوپی،چھڑی،فرنیچر اور 1992 میں ان کو جب بعد از مرگ بھارت رتن دیا گیا وہ میڈل بھی اسی میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔

اس میوزیم میں مولانا ابوالکلام کی وہ میز بھی جس کا استعمال وہ مطالبہ کرتے وقت کرتے تھے۔

یہاں مولانا ابوالکلام آزاد کی اہلیہ کے زیورات بھی ہیں اور کچھ برتن بھی ہیں اور ایک ریحل بھی ہے۔لیکن میوزیم کے وزیٹرس کا رجسٹرڈ کی جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ گذشتہ کئی برسوں سے کولکاتا کا کسی اہل زبان نے اس میوزیم لی طرف رخ نہیں کیا ہے۔

کولکاتا کے اردو داں طبقہ کو اس تاریخی ورثے کی بارے میں معلوم ہے نہ ہی وہ اس کی ہمیت سے واقفیت ہے۔

میوزیم کا جو بورڈ ہے اس میں انگریزی اور ہندی میں لکھا ہوا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے میوزیم کے کیوریٹر اویک رائے گھورئی سے اپیل کی کہ وہ میوزیم کے سائن بورڈ اردو میں بھی لکھوائیں۔

مزید پڑھیں:توپسیا کے نجی اسپتال پر لاکھوں روپے کا جرمانہ

انہوں نے وعدہ کیا کہ تزئین و آرائش کا کام جاری ہے نئے سرے سے سائن بورڈ بھی لگائے جائیں گے تو اس میں اردو زبان کو بھی جگہ دی جائے گی۔

تاہم کولکاتا کے بہت کم لوگ ہی اس بات سے واقف ہیں کہ کولکاتا کے بالی گنج سرکلر روڈ میں "مولانا ابوالکلام آزاد" کے نام سے ایک یاد گار موجود ہے۔

خصوصی طور پر اردو داں اس یاد گار کی طرف شاذ و نادر ہی رخ کرتے ہیں۔جہاں مولانا ابوالکلام آزاد کی متعدد استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔

اس بات سے ہر کوئی واقف ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کولکاتا میں گزری اور وہ یہیں پلے بڑھے یہی سے ان صحافتی زندگی کی شروعات ہوئی اور یہیں پر ان سیاسی زندگی بھی پروان چڑھی۔

وہ کولکاتا کے ذکریا اسٹریٹ کے قریب امر تلہ لین میں اپنے والدین کے ساتھ بچپن میں رہا کرتے تھے۔

کم عمری میں ہی ان کی شادی پانڈوا کے ایک زمیندار آفتاب الدین کی بیٹی ذلیخہ بیگم سے شادی ہو گئی۔

شادی کے بعد کئی برسوں تک اپنے سسرال 89B کولن لین میں بھی رہے۔

اس کے بعد 1920 سے رپن لین میں ایک دو منزلہ بوشیدہ کرایے کے مکان میں رہے۔

وہ1932 میں بالی گنج 11 بالی گنج سرکلر روڈ موجودہ 5 اشرف مستری لین منتقل ہو گئے۔

یہ مکان انہوں 500 روپئے ماہانہ کرایے پر لیا تھا۔

ان کے پہلے کے تینوں رہائش کا اب کوئی نام نشان نہیں ہے۔کیونکہ ان کی اب صورت بدل چکی ہے جس کی نشاندہی کرنا مشکل ہے۔ تاہم ان کی آخری رہائش گاہ جو بالی گنج سرکلر روڈ میں آج بھی موجود ہے۔

اس کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یادگار بنا دی گئی ہے۔جو کہ مرکزی وزارت ثقافت کے ماتحت ہے۔

اس یادگار میں مولانا ابوالکلام آزاد اور ان کی اہلیہ زلیخہ بیگم کی متعدد استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئیں ہیں۔

تاہم عوام سے گفتگو کرنے پر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کولکاتا کے زیادہ تر لوگ اس یادگار سے ناواقف ہیں۔خصوصی طور پر اردو داں طبقہ اس تاریخی مکان سے بے خبر نظر آتے ہیں۔

حالانکہ ہر سال اس یادگار میں 11 نومبر کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کے موقع پر کئی طرح کے تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود بہت کم لوگ ہی اس یادگار کی طرف رخ کرتے ہیں۔

مولانا آزاد میوزیم کے کیوریٹر اویک رائے گھورئی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہر سال 11 نومبر کو یہاں مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کی مناسبت سے سیمینار کرایا جاتا ہے۔

مولاناآزاد میوزیم لوگوں کی نظروں سے کیوں اوجھل ہوتا جا رہا ہے؟

اس میں مقامی اسکولز کے بچوں کو بھی بلایا جاتا ہے۔ پھر بھی بھی بہت کم لوگوں کو اس میوزیم کے بارے میں معلوم ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ میوزیم ایسی جگہ پر ہے جس طرف بسوں کی براہ راست نہیں ہے۔

اس کے لئے ایک نئی بس روٹ کا افتتاح کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اب کچھ حالت بدلی ہے۔وہ لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس میوزیم کے بارے معلومات ہو۔

فی الحال میوزیم میں تزئین کاری کا کام چل رہا ہے۔اس میوزیم اصل میں مولانا ابوالکلام آزاد کی رہائش گاہ تھی جہاں وہ 1932 سے 1947 تک رہے۔اسی مکان میں ان کی اہلیہ کا انتقال ہوا۔

کورونا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کی وجہ سے اس بار 11 نومبر کو کوئی تقریب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ" ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں اس میوزیم کے بارے معلومات ہو اس کے لئے ہم لوگ نئے سرے سے پروگرام بنا رہے ہیں۔شہر اسکولز سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ بچوں کو یہاں لاکر ملک کے پہلے وزیر تعلیم کی زندگی کے بارے بتایا جائے۔"

خیال رہے کہ اس میوزیم میں مولانا ابوالکلام آزاد کے کپڑے،ان کی عینک،ٹوپی،چھڑی،فرنیچر اور 1992 میں ان کو جب بعد از مرگ بھارت رتن دیا گیا وہ میڈل بھی اسی میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔

اس میوزیم میں مولانا ابوالکلام کی وہ میز بھی جس کا استعمال وہ مطالبہ کرتے وقت کرتے تھے۔

یہاں مولانا ابوالکلام آزاد کی اہلیہ کے زیورات بھی ہیں اور کچھ برتن بھی ہیں اور ایک ریحل بھی ہے۔لیکن میوزیم کے وزیٹرس کا رجسٹرڈ کی جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ گذشتہ کئی برسوں سے کولکاتا کا کسی اہل زبان نے اس میوزیم لی طرف رخ نہیں کیا ہے۔

کولکاتا کے اردو داں طبقہ کو اس تاریخی ورثے کی بارے میں معلوم ہے نہ ہی وہ اس کی ہمیت سے واقفیت ہے۔

میوزیم کا جو بورڈ ہے اس میں انگریزی اور ہندی میں لکھا ہوا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے میوزیم کے کیوریٹر اویک رائے گھورئی سے اپیل کی کہ وہ میوزیم کے سائن بورڈ اردو میں بھی لکھوائیں۔

مزید پڑھیں:توپسیا کے نجی اسپتال پر لاکھوں روپے کا جرمانہ

انہوں نے وعدہ کیا کہ تزئین و آرائش کا کام جاری ہے نئے سرے سے سائن بورڈ بھی لگائے جائیں گے تو اس میں اردو زبان کو بھی جگہ دی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.