میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ میں ریاست کے تمام اضلاع میں جاؤں گااور عوام سے رابطہ کرنے کی کوشش کروں گا۔افسران کی شرکت کرنے سے گریز کے سوال پر گورنر نے کہا کہ ممکن ہے کہ افسران اپنے طے شدہ پروگرام میں مصروف رہے ہوں گے۔ممکن ہے کہ مستقبل میں اس طر ح کی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔
سلی گوڑی کے سرکاری گیسٹ ہاؤس میں گورنر نے پہلی انتظامی میٹنگ طلب کی تھی۔گورنر کے اس فیصلے کی سیاسی سطح پر سخت مذمت کی گئی کہ گورنرایک خاص سیاسی جماعت کے مفادات کیلئے کام کررہے ہیں۔چناں چہ انتظامی میٹنگ کی شروعات اس طرح ہوئی کہ میٹنگ میں کوئی بھی ضلع کا نمائندہ افسر نے شرکت نہیں ہے اور نہ ہی ریاستی وزیر سیاحت گوتم دیب میٹنگ میں موجود تھے۔گورنر نے کہا کہ آج ہر ایک اپنے کام میں مصروف تھا۔
گورنر نے کہا کہ مجھے امید تھی کہ حکمراں جماعت کے نمائندے میٹنگ میں شرکت کریں گے۔مگر وہ لوگ نہیں آئے اور نہ ہی افسران آئے۔میٹنگ میں صرف چند صحافی شرکت کی۔گورنر نے کہا کہ میں کسی نظریات کے تحت کام نہیں کررہا ہوں۔اگر مستقبل میں مجھے دعوت ملی تو ضرور میں یہاں آؤں گا۔گوتم دیب نے کہا کہ میں گورنر کی میٹنگ سے متعلق مطلع نہیں تھا۔
جادو پور یونیورسٹی سے متعلق انہوں نے کہا کہ حالات خراب ہونے کے بعد ہی میں وہاں گیا تھا، ریاستی حکومت کی میں نے مدد کی، انہوں نے کہا کہ میں یونیورسٹی کے انتظامیہ سے بھی بات چیت کیہے۔تاہم گورنر نے این آر سی متعلق کچھ بھی کہنے سے گریز کیا۔