مغربی بنگال کانگریس کے ریاستی صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ پرتشدد سیاست اور جھڑپیں سیاست میں کامیابی کی ضمانت نہ تھی اور نہ مستقبل میں ہو سکتی ہے۔ گذشتہ روز جنوبی 24 پرگنہ کے ڈائمنڈ ہاربر میں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے قافلے پر حملہ ہوا۔ جس کی سخت مذمت کی جاتی ہے کیونکہ یہ ایک پر تشدد اور نفرت کی سیاست ہے جس پر یقین نہیں رکھا جا سکتا۔
بی جے پی کے قومی صدر کے علاوہ بھی کسی بھی سیاسی جماعت کے سربراہ پر یہ حملہ ہوتا تو اس کی مذمت کی جاتی کیونکہ پرتشدد سیاست سے کسی کو بھی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔
مغربی بنگال میں پہلے اس قسم کی سیاست پہلے نہیں ہوتی تھی۔ ترنمول کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد اس طرح کی سیاست شروع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت اور بی جے پی کے درمیان خفیہ سمجھوتہ ہے۔خفیہ سمجھوتے سے مغربی بنگال کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'ممتابنرجی اپنے بیان پر معافی مانگیں'
اس منصوبے کے تحت شمالی بنگال میں بی جے پی کے رہنما رہیں گے اور بنگال کے باقی حصے پر ترنمول کانگریس کی حکومت رہے گی۔ کانگریس پارٹی کے رہنما کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلی ممتابنرجی عوام کے درمیان رہ کر بی جے پی کی تحریک چلاتی ہیں لیکن ان کی پارٹی کے ارکان پارلیمان اہم ایکٹ کے پاس کرنے کے دوران بی جے پی کی مخالفت کرنے کے بجائے پارلیمان سے واک آوٹ کر جائیں گے۔