کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس سبرتو تعلقدار کی ڈویژن بنچ نے گروپ سی کے 842 افرارد کی نوکری منسوخ کیے جانے پر کوئی روک نہیں لگائی ہے۔ گروپ سی کی کونسلنگ کل سے شروع ہورہی ہے۔ نوکری سے نکالے گئے افراد کے وکلاء کونسلنگ پر عبوری معطلی چاہتے ہیں۔ جسٹس تالقدار کی ڈویژن بنچ نے فیصلہ فی الحال معطل کر دیا ہے۔ نوکری سے نکالے گئے افراد کے وکیل آنند الہری اور پارتھا دیو برمن نے عدالت سے کہا کہ ا سکول سروس کمیشن، بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن اور ڈسٹرکٹ ا سکول انسپکٹر کے خلاف بھی محکمانہ انکوائری کی ضرورت ہے۔
ہم نے اسکول سروس کمیشن کے سفارشی خط، بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے تقرری خط اور ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر کی منظوری کےبعد ہی کام شروع کیا تھا۔ان تینوں اداروں کے کردار کا جائزہ کیوں نہیں لیا جارہا ہے؟ وکلانے تشخیصی ایجنسی NYSA کے کردار پر بھی سوال اٹھایا۔ وکلا نے عدالت سے یہ بھی سوال کیا کہ اتر پردیش حکومت نے NYSA کو بھی بلیک لسٹ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Sweta Chakraborty اساتذہ تقرری گھوٹالہ معاملہ میں آیان شیل گرفتار، شویتا چکرورتی پر ای ڈی کی نظر
عدالت میں سی بی آئی نے کہا کہ وہ اس وقت مالی بدعنوانی کی تحقیقات کررہی ہے، بدعنوانی کے سرے تک پہنچنے میں وقت لگے گا، ہمیں امید ہے کہ بہت ہی جلد ہم اصل گناہ گاروں تک پہنچ جائیں گے۔ اسکول سروس کمیشن کے وکیل ڈاکٹر سوتنو پاترا نے عدالت سے کہا کہ ہم نے OMR کی جانچ کی ہے۔ تب ہی ہم نے سفارش واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دوران نوکری سے نکالے گئے افراد کے وکیل نے کہا کہ بھرتی کا پورا عمل ہی مشکوک بن گیا ہے۔ اس لیے پورے عمل پر ہی روک لگادی جائے۔ جسٹس سبرتو تعلقدار نے پورا معاملہ سننے کے بعدگروپ سی بھرتی کیس میں فیصلہ ملتوی کر دیا۔