کولکاتا: مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ کے بھانگوڑ سے انڈین سیکولر فرنٹ کے رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کی گرفتاری کے بعد سیاسی حلقہ دو حصوں میں منقسم ہو گیا ہے۔ ایک طرف حکمراں جماعت ترنمول کانگریس ہے جو کولکاتا پولیس کی انڈین سیکولر فرنٹ کے خلاف کارروائی درست قرار دے رہی ہے دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں ہیں جو رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دے رہی ہیں۔
وزیر فرہاد حکیم نے پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی مذہبی رہنما کا لبادہ اوڑھ کر سیاسی لیڈر بن جائے اور جس پارٹی نے اقلیتوں پر بار بار حملے کئے اس کی حمایت کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
فرہاد حکیم نے سوال اٹھایا کہ نوشاد صدیقی کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کیسے آئے؟ یہ رقم کس نے دی! یہ رقم الیکشن سے پہلے کیوں دی گئی؟ ہم جانتے تھے کہ انہوں نے اسمبلی الیکشن سی پی ایم کے ساتھ اتحاد میں لڑا تھا۔ بی جے پی کے ساتھ انڈراسٹینڈنگ کیسی رہی؟ بی جے پی کے ساتھ اس مفاہمت کا کیا مفاد ہے؟۔
یہ بھی پڑھیں:Firhad Hakim Slam Central Team وزیرفرہاد حکیم کی مرکزی ٹیم پر تنقید
ریاستی وزیر فرہاد حکم نے سوال اٹھایا کہ وہ کون سا مذہبی گرو ہے جو سیاست کرنے آیا ہے؟ پولیس پر اینٹ سے حملہ کرنا، پولیس اس مولوی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کرے گی! آپ ایک سیاسی جماعت کے پارٹی دفتر کو جلا رہے ہیں۔ ترنمول کی مخالفت کی ایک بڑی سازش کی جارہی ہے۔ جسے ہم بی جے پی کی بی ٹیم کہتے تھے۔ اب یہ کہنا پڑے گا کہ نوشاد صاحب بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔