ریاست مغربی بنگال میں ناردا اسٹنگ آپریشن میں گرفتار میں آئی پی ایس آفیسر ایس ایم ایچ مرزا کو کلکتہ کی عدالت نے مزید دوہفتے کے لیے سی بی آئی کی حراست میں بھیج دیا۔
پراسکیوٹر تامل مکھرجی نے کہا کہ آئی پی ایس آفیسر مرزا کو آج کلکتہ کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا، سی بی آئی نے عدالت مزید حراست کی مانگ کی تھی جسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے 15 اکتوبر تک کے لیے حراست میں دیدیا ہے۔
جس وقت یہ اسٹنگ آپریشن سامنے آیا تھا مرزا بردوان ضلع کے پولس سپرنڈنٹ تھے۔ ناردا میں ان کی پہلی گرفتاری ہوئی ہے، مرزا سی بی آئی کو اپنے جوابوں سے مطمئن کرنے میں ناکام رہے اور یہ بھی نہیں بتاسکے کہ انہوں نے کس مقصد کے لیے یہ روپے لیے تھے۔
سی بی آئی نے حالیہ دنوں میں اسٹنگ آپریشن میں پھنسے ملزمین کے آواز کا نمونہ حاصل کیا تھا۔
ناردا اسٹنگ آپریشن کو سنہ2014 میں انجام دیا گیاتھا، تاہم اسے سنہ 2016کے اسمبلی انتخابات سے عین قبل منظرعام پر لایا گیا تھا، ویڈیو میں نظرآنے والوں کے علاوہ مزید کچھ ترنمول کانگریس کے رہنماؤں کی بھی جانچ ہورہی ہے۔
جانچ ایجنسی نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر ترنمو ل کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ سوگاتا رائے کاکولی گھوش دستیدار اور پرسون بنرجی کے خلاف قانوی چارہ جوئی کے لیے اجازت مانگی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی وزیر شوبھند و ادھیکاری جو سابق رکن پارلیمنٹ ہیں سے متعلق بھی اجازت مانگی ہے۔
سی بی آئی کے مطابق ان چاروں اراکین کے خلاف سی بی آئی جلد ہی چارج شیٹ پیش کرے گی۔ جانچ ایجنسی کے مطابق سنہ 2017 میں ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے مکل رائے کا نام چارج شیٹ میں نہیں ہے۔
ان چاروں رہنماؤں کے نام 16 اپریل سنہ 2017کو درج ایف آئی آر میں ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ رکن پارلیمنٹ سوگاتا رائے، کاکولی گھوش دستیدار اور شوبھندو ادھیکاری نے پانچ لاکھ اور پرسون بنرجی نے چار لاکھ روپے وصول کیے تھے۔