مغربی بنگال کے مسلم اکثریتی ضلع مرشدآباد میں برسوں کے انتظار کے بعد علاقے کی پہلی یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کا اعلان ہو چکا ہے۔ ریاست کے محکمہ تعلیم نے ایم اے کے کورسیز اور سیٹوں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سال سے مرشدآباد یونیورسٹی میں ایم اے کے کورسیسز کا آغاز ہوگا۔ تعلیمی سال 2021-2022 میں 14 شعبے کو منظوری ملی ہے۔ ان میں عربی اور اردو شامل نہیں ہیں۔
مغربی کے سب زیادہ مسلم آبادی والے ضلع اور بنگال کے قدیم دارالحکومت مرشدآباد میں ایک یونیورسٹی کے لئے 1947 میں ملی ملک کی آزادی کے بعد سے اب تک انتظار کرنا پڑا ہے۔ مرشدآباد کے لوگوں کی طرف سے برسوں سے ضلع میں یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ ممتا بنرجی کی حکومت میں اس معاملے میں بڑے پیمانے پر تحریک چلائی گئی۔
مرشدآباد کا تعلیم یافتہ طبقہ اس کی شدت سے ضرورت محسوس کر رہا تھا۔ مسلمانوں کی جانب سے یہ الزام بھی لگتے رہے ہیں کہ مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کی وجہ سے مرشدآباد کو اعلی تعلیم حاصل کرنے سے دور رکھا گیا ہے۔ ایس آئی او، ایس ڈی پی آئی اور دیگر مدرسہ سے جڑے تنظیموں کی جانب سے مرشدآباد میں یونیورسٹی قائم کرنے کے لئے تحریک جاری رہی۔ یکم اگست 2018 کو ریاستی اسمبلی میں مرشدآباد یونیورسٹی کے علاوہ دارجلنگ گرین فیلڈ، علی پور دوار، جنوبی دیناجپور یونیورسٹی بل پیش کیا گیا۔
اس کے بعد مرشدآباد کے بہرام پور میں موجود کرشنا ناتھ کالج کو ہی مرشدآباد یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یکم اکتوبر 2018 میں کولکاتا گیجٹ میں مرشدآباد یونیورسٹی ایکٹ کا اعلان شائع کیا گیا۔ اعلان کے ساتھ ہی مرشدآباد یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا۔جنوری 2021 میں سجاتا باگچی بنرجی کو مرشدآباد یونیورسٹی کا پہلا وائس چانسلر مقرر کیا گیا۔
ریاست سرکار نے ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس کے مطابق تعلیمی سال 2021-22 کا آغاز کا اعلان کیا گیا ہے۔ جس میں 14 شعبے کو منظوری دی گئی ہے۔ جن میں بنگلہ، پالیٹیکل سائنس، تاریخ، فلسفہ، سنسکرت ایجوکیشن، انگریزی، ریاضی، قانون، فیزیولوجی، سیریکلچر ،فیزکس، بوٹانی اور جیوگرافی شامل ہیں۔
حیرت انگریز طور پر کلاسیکی اردو ادب کا گہوارہ کہلائے جانے والا مرشدآباد کی اس یونیورسٹی میں اردو زبان کو اب تک جگہ نہیں ملی ہے۔ اس کے علاوہ عربی زبان کا شعبہ شامل نہیں ہے۔ جس سے مرشدآباد کے مسلمانوں میں ناراضگی پیدا ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: مغربی بنگال مدرسہ بورڈ کے امتحانات کے نتائج کا اعلان 23 جولائی کو
یونیورسٹی کے نام کو لیکر بھی مختلف طرح کی بحث جاری ہے۔ کرشنا ناتھ کالج کو ہی مرشدآباد یونیورسٹی کا نام دے دیا گیا۔
معلوم ہوکہ راجا کرشنا ناتھ نے اپنی زمین اس کالج کو عطیہ کی تھی اور وہ 1863 میں انہوں نے مرشدآباد میں یونیورسٹی قائم کرنے کا خواب دیکھا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ مرشدآباد یونیورسٹی کا نام راجا کرشنا ناتھ کے نام پر رکھنا چاہتے ہیں۔ وہیں کچھ لوگ نوابوں کے آخری نواب سراج الدولہ کے نام پر یونیورسٹی کا نام رکھنا چاہتے ہیں۔