ETV Bharat / state

مولانا ابوالکلام آزاد کی کولکاتا میں آخری قیام گاہ - sepcial reports on moulana azad house

بھارت کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کا زیادہ تر حصہ کولکاتا میں ہی گزرا۔ ان کی سیاسی اور صحافتی زندگی کو بھی یہیں سے عروج حاصل ہوا۔ اس درمیان ان کی رہائش کولکاتا کے مختلف علاقوں میں رہیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی کولکاتا میں آخری قیام گاہ
مولانا ابوالکلام آزاد کی کولکاتا میں آخری قیام گاہ
author img

By

Published : Nov 4, 2020, 1:58 PM IST

Updated : Nov 4, 2020, 9:23 PM IST

سب سے زیادہ عرصے تک مولانا ابوالکلام 19 بالی گنج سرکلر روڈ موجودہ 5 اشرف مستری لین میں رہائش پذیر رہے۔ اسی مکان میں ان کی اہلیہ کا انتقال بھی ہوا۔ آج اس مکان کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یادگار بنایا گیا ہے جس میں ان کی اہلیہ اور ان کے استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔ یہ یادگار مولانا ابوالکلام آزاد انسٹی ٹیوٹ آف ایشین اسٹڈیز کے ماتحت ہے۔

مولانا ابوالکلام آزاد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کولکاتا کے زکریا اسٹریٹ سے لگے امرتلہ لین میں رہتے تھے۔ بعد پھر ان کی شادی جب زلیخہ بیگم سے ہوئی تو وہ اپنی اہلیہ اور ان کی بہن زہرا بیگم کے ساتھ کولکاتا کے 89 بی کولن اسٹریٹ میں اپنے سسرال میں ہی رہنے لگے۔ یہ مکان آج بھی موجود ہے لیکن ان پر دوسرے لوگوں کا قبضہ ہو چکا ہے۔ اس کے بعد وہ رپن اسٹریٹ میں ایک پرانے سے بوسیدہ مکان میں رہنے لگے۔ یہ 1914 کا زمانہ تھا۔ اس وقت مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی بھی ان کے ساتھ اسی مکان میں رہتے تھے۔ اسی مکان سے مولانا ابوالکلام آزاد کی تمام تر صحافتی و سیاسی سرگرمیاں جاری رہیں۔

رپن اسٹریٹ میں قیام کے دوران ان کا اخبار پیغام کے نام سے شائع ہوا کرتا تھا جس کے مدیر مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی تھے۔ یہ مکان کافی پرانا بھی تھا اور بوسیدہ بھی کئی برس یہاں رہنے کے بعد مولانا ابوالکلام آزاد 1920 کے آس پاس مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کے مطابق نمبر 11 بالی گنج سرکلر روڈ منتقل ہو گئے۔ اس مکان کے لیے مولانا ابوالکلام آزاد پانچ سو روپئے کرایہ دیتے تھے۔ اسی مکان میں وہ جب تک کولکاتا رہے۔ یہی قیام رہا۔ اسی مکان میں جب وہ جیل میں تھے تو ان کی اہلیہ کا انتقال ہوا جن کو کولکاتا کے راجابازار مانک تلہ کچھی میمن برادری کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔ اس قبرستان میں مولانا ابوالکلام آزاد کے پورے اہل خانہ ان کے والد مولانا خیرالدین، ان کے بڑے بھائی ،بہنوں اور والدہ کی بھی قبریں موجود ہیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی کولکاتا میں آخری قیام گاہ

بالی گنج سرکلر روڈ کے 5 اشرف مستری لین میں موجود اس مکان کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یادگار بنادیا گیا ہے۔ 1993 میں اس وقت کے بنگال کے گورنر نور الحسن کی کوششوں سے اس مکان کو یاد گار بنانے میں کامیاب ملی تھی۔ 19 بالی گنج سرکلر روڈ موجودہ 5 اشرف مستری لین مکان کے متعلق بزرگ صحافی روزنامہ آزاد ہند اور عبدالرازق ملیح آبادی کے صاحبزادے احمد سعید ملیح آبادی نے ای ٹی وی بھارت کو اس سلسلے میں بتایا تھا کہ وہ کئی بار مولانا ابوالکلام آزاد سے ملنے ان کے مکان جا چکے ہیں۔ اسی مکان میں کانگریس کے بڑے رہنماؤں نیتا جی سبھاش چندر بوس ،گاندھی جی بھی ملنے جاتے تھے۔

جس کا مولانا آزاد میوزیم نام رکھا گیا۔ اس مکان کے قریب ایک مسجد بھی ہے جس کو مولانا آزاد مسجد کہتے ہیں جس میں کبھی کبھی مولانا ابوالکلام آزاد نماز پڑھنے بھی جاتے تھے۔ مولانا کے گھر کے قریب مسجد کے امام مبارک حسین نے بتایا کہ بزرگوں سے انہوں نے سنا ہے کہ جب یہاں پر مولانا ابوالکلام آزاد کی کا قیام تھا تو کبھی کبھی اس مسجد میں نماز پڑھنے آیا کرتے تھے۔ اسی مناسبت سے اس مسجد کو مولانا آزاد مسجد بھی کہا جاتا ہے۔

اس مکان کے پہلی منزل پر مولانا ابوالکلام آزاد کا کمرہ تھا اس کے علاوہ اس میوزیم میں مولانا ابوالکلام آزاد کی اور ان کی اہلیہ کی استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی شیروانی، چھڑی،عینک،ٹوپی، سگریٹ کیس،وغیرہ رکھے ہوئے ہیں اس کے علاوہ ان کے کچھ فرنیچر اور ان کی اہلیہ کے زیور اور کپڑے بھی ہیں۔ یہ چیزیں مولانا ابوالکلام آزاد کے بھانجے محمد نورالدین سے ان کے بھتیجے محمد سلیم کو ملی تھیں جو بعد میں محمد سلیم کی بیٹیوں اور بیٹے نے مولانا آزاد میوزیم کے سپرد کی تھیں۔ ہر سال 11 نومبر کو مولانا آزاد میوزیم میں تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔اس سال کورونا وائرس کے خطرات کے مد نظر عام لوگوں کے لیے میوزیم نہیں کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سب سے زیادہ عرصے تک مولانا ابوالکلام 19 بالی گنج سرکلر روڈ موجودہ 5 اشرف مستری لین میں رہائش پذیر رہے۔ اسی مکان میں ان کی اہلیہ کا انتقال بھی ہوا۔ آج اس مکان کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یادگار بنایا گیا ہے جس میں ان کی اہلیہ اور ان کے استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔ یہ یادگار مولانا ابوالکلام آزاد انسٹی ٹیوٹ آف ایشین اسٹڈیز کے ماتحت ہے۔

مولانا ابوالکلام آزاد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کولکاتا کے زکریا اسٹریٹ سے لگے امرتلہ لین میں رہتے تھے۔ بعد پھر ان کی شادی جب زلیخہ بیگم سے ہوئی تو وہ اپنی اہلیہ اور ان کی بہن زہرا بیگم کے ساتھ کولکاتا کے 89 بی کولن اسٹریٹ میں اپنے سسرال میں ہی رہنے لگے۔ یہ مکان آج بھی موجود ہے لیکن ان پر دوسرے لوگوں کا قبضہ ہو چکا ہے۔ اس کے بعد وہ رپن اسٹریٹ میں ایک پرانے سے بوسیدہ مکان میں رہنے لگے۔ یہ 1914 کا زمانہ تھا۔ اس وقت مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی بھی ان کے ساتھ اسی مکان میں رہتے تھے۔ اسی مکان سے مولانا ابوالکلام آزاد کی تمام تر صحافتی و سیاسی سرگرمیاں جاری رہیں۔

رپن اسٹریٹ میں قیام کے دوران ان کا اخبار پیغام کے نام سے شائع ہوا کرتا تھا جس کے مدیر مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی تھے۔ یہ مکان کافی پرانا بھی تھا اور بوسیدہ بھی کئی برس یہاں رہنے کے بعد مولانا ابوالکلام آزاد 1920 کے آس پاس مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کے مطابق نمبر 11 بالی گنج سرکلر روڈ منتقل ہو گئے۔ اس مکان کے لیے مولانا ابوالکلام آزاد پانچ سو روپئے کرایہ دیتے تھے۔ اسی مکان میں وہ جب تک کولکاتا رہے۔ یہی قیام رہا۔ اسی مکان میں جب وہ جیل میں تھے تو ان کی اہلیہ کا انتقال ہوا جن کو کولکاتا کے راجابازار مانک تلہ کچھی میمن برادری کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔ اس قبرستان میں مولانا ابوالکلام آزاد کے پورے اہل خانہ ان کے والد مولانا خیرالدین، ان کے بڑے بھائی ،بہنوں اور والدہ کی بھی قبریں موجود ہیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی کولکاتا میں آخری قیام گاہ

بالی گنج سرکلر روڈ کے 5 اشرف مستری لین میں موجود اس مکان کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یادگار بنادیا گیا ہے۔ 1993 میں اس وقت کے بنگال کے گورنر نور الحسن کی کوششوں سے اس مکان کو یاد گار بنانے میں کامیاب ملی تھی۔ 19 بالی گنج سرکلر روڈ موجودہ 5 اشرف مستری لین مکان کے متعلق بزرگ صحافی روزنامہ آزاد ہند اور عبدالرازق ملیح آبادی کے صاحبزادے احمد سعید ملیح آبادی نے ای ٹی وی بھارت کو اس سلسلے میں بتایا تھا کہ وہ کئی بار مولانا ابوالکلام آزاد سے ملنے ان کے مکان جا چکے ہیں۔ اسی مکان میں کانگریس کے بڑے رہنماؤں نیتا جی سبھاش چندر بوس ،گاندھی جی بھی ملنے جاتے تھے۔

جس کا مولانا آزاد میوزیم نام رکھا گیا۔ اس مکان کے قریب ایک مسجد بھی ہے جس کو مولانا آزاد مسجد کہتے ہیں جس میں کبھی کبھی مولانا ابوالکلام آزاد نماز پڑھنے بھی جاتے تھے۔ مولانا کے گھر کے قریب مسجد کے امام مبارک حسین نے بتایا کہ بزرگوں سے انہوں نے سنا ہے کہ جب یہاں پر مولانا ابوالکلام آزاد کی کا قیام تھا تو کبھی کبھی اس مسجد میں نماز پڑھنے آیا کرتے تھے۔ اسی مناسبت سے اس مسجد کو مولانا آزاد مسجد بھی کہا جاتا ہے۔

اس مکان کے پہلی منزل پر مولانا ابوالکلام آزاد کا کمرہ تھا اس کے علاوہ اس میوزیم میں مولانا ابوالکلام آزاد کی اور ان کی اہلیہ کی استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی شیروانی، چھڑی،عینک،ٹوپی، سگریٹ کیس،وغیرہ رکھے ہوئے ہیں اس کے علاوہ ان کے کچھ فرنیچر اور ان کی اہلیہ کے زیور اور کپڑے بھی ہیں۔ یہ چیزیں مولانا ابوالکلام آزاد کے بھانجے محمد نورالدین سے ان کے بھتیجے محمد سلیم کو ملی تھیں جو بعد میں محمد سلیم کی بیٹیوں اور بیٹے نے مولانا آزاد میوزیم کے سپرد کی تھیں۔ ہر سال 11 نومبر کو مولانا آزاد میوزیم میں تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔اس سال کورونا وائرس کے خطرات کے مد نظر عام لوگوں کے لیے میوزیم نہیں کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Last Updated : Nov 4, 2020, 9:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.