مالدہ: مغربی بنگال کے مسلم اکثریتی ضلع مالدہ کے کالیا چک تھانہ کے تحت نورپور گرام میں ان دنوں عجیب سی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔محنت کش مزدوروں کا یہ گاؤں ایک نوجوان کی انتہا پسند تنظیم سے مبینہ تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتاری کے بعد سرخیوں میں آگیا۔Mother Reaction On Son Arrested Allegedly Link To Terrorist From Saharanpur In Uttar Pradesh
گرفتار نوجوان حسنت شیخ کی ماں رضیہ بی بی نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں کیا کہہ سکتے ہیں۔جوان بیٹے کو انتہاپسند تنظیم سے مبینہ رابطہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔کہا جارہا ہے کہ وہ ماسٹر مائنڈ ہے۔پولیس کی تمام باتیں بے بنیاد ہیں۔ وہ ایک عام طالب علم ہے جو سہارنپور پڑھنے کے لئے گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا عام لڑکوں کی طرح ہی ہے۔ شجاع پور میں واقع مدرسے میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد وزیر صدیق اللہ چودھری کے مدرسے میں داخلہ کرایا گیا۔ وہاں سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے اترپردیش کے سہارنپور چلا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں کچھ معلوم نہیں ہے کہ ان کا بیٹا کہاں ہے اور کس حال میں ہے۔وہ حکومت مغربی بنگال سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے بیٹے کو صحیح سلامت گھر واپس لانے میں مدد کرے۔ گرفتار نوجوان کی چاچی شمیمہ بی بی کا کہنا ہے کہ ان بھتیجہ بے گناہ ہے۔ لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ چند مہینوں میں اس کے رویے میں بڑی تبدیلی آئی تھی۔وہ عجیب باتیں کرنے لگا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Survey of Nadwatul Ulama ندوۃ العلماء کے سروے میں انتظامیہ نے تعاون کیا
واضح رہے کہ مغربی بنگال کی ایس ٹی ایف نے حسنت شیخ کو اترپردیش کے سہارنپور سے گرفتار کیا تھا۔ایس ٹی ایف کی ٹیم حسنت شیخ کو ٹرانزٹ ریمانڈ میں اترپردیش سے مغربی بنگال لائی ہے۔
رواں ماہ کی سات تاریخ کو مغربی بنگال کی ایس ٹی ایف نے جنوبی 24 پرگنہ کے ڈائمنڈ ہاربر سے صدام حسین کو انتہاپسند تنظیم سے مبینہ تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ٹھیک اسی دن مغربی بنگال ایس ٹی ایف نے ممبئی سے شیخ سمیر کو گرفتار کیا تھا۔Mother Reaction On Son Arrested