ڈاکٹروں کے مطابق مارکسی رہنما سلیم کی حالت میں بہتر ہے۔ لیکن اس کے باوجود ابھی بھی ان کو اور کچھ دن کے لئے اوبزرویشن میں رکھا جائے گا۔
محمد سلیم کا ایک نجی اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ محمد سلیم راحت اندوری کے بہت بڑے مداح بھی ہیں۔
مارکسی رہنما محمد سلیم اور انادی ساہا دونوں میں کورونا وائرس کے اثرات پائے گئے تھے۔ جن کا کولکاتا کے ایک نجی اسپتال میں علاج جاری ہے۔
مارکسی رہنما محمد اور سی آئی ٹی یو کے ریاستی سیکریٹری کی حالت میں پہلے سے بہتری آئی ہے۔ محمد سلیم نے اردو کے معروف شاعر راحت اندوری کے انتقال پر اسپتال سے ہی ٹویٹر پر راحت اندوری کے ایک شعر کے ساتھ خراج عقیدت بھی پیش کی ہے۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی صحت کے متعلق بھی جانکاری بھی دی ہے۔ محمد سلیم کو چند روز قبل ہی کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے۔
جس کے بعد وہ خود اسپتال میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہیں اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اسپتال سے ہی انہوں نے راحت اندوری کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے شعر کے ساتھ فیس بک پوسٹ کرکے ان کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ اسپتال میں بستر پر پڑے ہی میں اردو کے معروف شاعر راحت اندوری جو کہ بھارت ماں کی آواز تھے ان کے شعر کے بنگلہ ترجمہ کے ساتھ ان کو خراج عقیدت پیش کر رہا ہوں۔'
انہوں نے اپنے پوسٹ میں راحت اندوری کی مقبول ترین غزل دو اشعارکا بنگلہ ترجمہ کے ساتھ خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
شعر
جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون شامل ہے یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
راحت اندوری مغربی بنگال میں کافی مقبول تھے۔ اردو والوں کے علاوہ وہ اہل بنگلہ میں بھی کافی مقبول ہیں۔
خصوصی طور پر بائیں بازو کے لوگوں میں راحت اندوری کافی مقبول تھے ۔مارکسی رہنما محمد سلیم کو اس سے قبل بھی کئی بار جلسوں میں اور پریس کانفرنس میں بھی راحت اندوری کے اشعار پیش کرتے ہوئے دیکھے گئے۔