مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ کے گارڈن ریچ سے تعلق رکھنے والے سابق بھارتی باکسر اور موجودہ باکسنگ کوچ محمد علی قمر نے ٹوکیو اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی خاتون باکسر لولینا بورگوہین کی جم کر تعریف کی۔
سابق باکسر محمد علی قمر نے کہاکہ آسام کے ایک پسماندہ گاؤں سے تعلق رکھنے والی خاتون باکسر لولینا بورگوہین کے ٹوکیو اولمپکس میں کانسے کے تمغے پر قبضہ جمانا کوئی آسان بات نہیں ہے۔ انہوں نے کئی پریشانیوں کا سامنا کرنے کے بعد اولمپکس میں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے کہاکہ ٹوکیو اولمپکس سے چھ سات ماہ قبل لولینا کورونا وائرس میں مبتلا ہو گئی تھی۔ کورونا مثبت ہونے کی وجہ سے لولینا کئی ہفتوں تک ٹریننگ سیشن سے دور رہیں'۔
موجودہ بھارتی باکسنگ ٹیم کے کوچ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو شکست دینے کے بعد لولینا باکسنگ رنگ میں نہ صرف واپس آئی بلکہ ٹوکیو اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے کہاکہ لولینا میں تمغہ جیتنے کی بھرپور صلاحیت ہے اور حوصلہ بلند ہونے کے سبب ہی اس نے کھیلوں کے مہاکمبھ میں کانسے کا تمغہ جیتی۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اس سے طلائی تمغے کی امید تھی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔'
- مزید پڑھیں: Tokyo Olympics: اولمپک باکسنگ مقابلہ میں بھارت نے جیتا میڈل
- عرفان پٹھان کی کوچ بننے کی تیاری مکمل
محمد علی قمر کا کہنا ہے کہ بھارتی باکسنگ فیڈریشن اور اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا نے کھلاڑیوں کی ہر ممکن مدد کی جس کی وجہ سے ٹوکیو اولمپکس میں مثبت نتائج برآمد ہوئے۔'
انہوں نے کہاکہ امید کرتے ہیں کہ اگلے اولمپکس میں بھارتی باکسروں کی کارکردگی اور شاندار ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے ہمیں ابھی سے جی جان لگا کر محنت کرنی پڑے گی۔