مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کی ملی الامین گرلس کالج کی طالبات نے آج سے اپنے حقوق کے لئے کالج کے سامنے غیر معینہ مدت کے لئے دھرنا شروع کردیا ہے۔ داخلے کی آخری 27 تاریخ گزر جانے کے باوجود سیکڑوں طالبات کا داخلہ نہیں ہوا ہے۔ اس کے علاوہ سال اول اور دوئم کی طالبات کالج کا دفتر بند ہونے کی وجہ سے اس بار امتحان بھی نہیں دے سکیں گی۔ جس کے خلاف طالبات آج سے کالج کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئی ہیں۔
کولکاتا کا ملی الامین گرلس کالج میں گزشتہ کئی برسوں سے لگاتار تنازعات کا شکار رہا ہے۔ رواں برس کالج میں داخلے کا سلسلہ تو شروع ہوا لیکن یہ معاملہ بھی تنازعے کا شکار ہو گیا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران کالج بند رہا۔
اس درمیان محکمہ تعلیم کی طرف سے داخلے کی آخری تاریخ میں دو بار توسیع کی گئی لیکن ملی الامین کالج کا دفتر ابھی نہیں کھلا۔ جس کے نتیجے میں داخلے کے سلسلے میں ہونے والے دستاویزی کام نہیں ہو سکے اور طالبات کے داخلے اور امتحان کے لئے ضروری کارروائی عمل میں نہیں آ سکی۔
کالج کے بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے اسسٹنٹ سکریڑی شہنواز عارفی کا کہنا ہے کہ کالج کی ٹی آئی سی بیشاکھی بنرجی نے کالج کو غیر قانونی طور پر بند رکھا ہے۔ کالج کا پورٹل بھی انہیں کی ذمہ داری میں ہے۔
انہوں نے کالج کے غیر تدریسی عملہ کو بھی دھمکی دی ہے کہ وہ کالج گئے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کی وجہ سے سیکڑوں طالبات کا ایک قیمتی سال برباد ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب متاثرین طالبات لگاتار حیران و پریشان ہونے کے بعد کالج کے گیٹ کے سامنے اپنے حقوق کے لئے غیر معینہ مدت کے لئے دھرنے پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے طالبات نے کہا کہ 27 نومبر آخری تاریخ تھی لیکن ہمارے داخلے کے سلسلے میں کچھ نہیں ہوا۔ کالج کی ٹی آئی سی بیشاکھی بنرجی نے کالج کو بند رکھا ہے۔ کالج کا دفتر بند ہے کالج کا پورٹل بھی بیشاکھی بنرجی کے اختیار میں ہیں لیکن وہ کالج نہیں آ رہی ہیں اور نہ ہی کوئی دوسری ٹیچر اور غیر تدریسی عملہ کالج آ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام کالجوں کے سال اول و دوئم اور سپلیمنٹری امتحانات ہونے والے ہیں لیکن ہم لوگوں کا دستاویزی کام ابھی نہیں ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے ہماری امتحان میں شرکت نا ممکن لگ رہی ہے۔ کالج کا پورٹل تک رسائی حاصل کرنے کا اختیار بیشاکھی بنرجی کے پاس ہے لیکن وہ ہماری کوئی مدد نہیں کر رہی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کالج کی بانی کمیٹی اور ان کے جھگڑے میں ہمارا نقصان ہو رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کسی طرح ہمارے مسئلے کا حل ہو کالج میں جاری انتشار سے ہمیں کوئی واسطہ نہیں ہے۔
کالج کی ٹی آئی سی بیشاکھی بنرجی سے ای ٹی وی بھارت نے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ طالبات کی مدد کرنے کے لئے شہر کے وکلاء کی ایک جماعت نے مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے ایڈوکیٹ سید نفیر الاسلام نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ ان طالبات کو ان کا حق دلانے کے لئے کلکتہ ہائی کورٹ کا رخ کرنے جا رہے ہیں جس میں کالج کی ٹیچر انچارج بیشاکھی بنرجی، محکم تعلیم، ریاستی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے ۔کالج بند ہے جس کی ذمہ دار کالج کی ٹی آئی سی بیشاکھی بنرجی ہیں۔ انہوں کالج کے تمام عملہ کو کالج نہ آنے کی ہدایت دی ہے۔ ان سب کے درمیاں طالبات کا نقصان ہو رہا ہے۔
اس درمیان تمام تنازعات کی وجہ سے رواں سال فائنل امتحانات میں کامیاب ہونے والی طالبات کو مارک شیٹ بھی نہیں ملی ہے۔ امتحانات میں شرکت کے لئے فارم بھی جمع نہیں کیا جا سکا ہے۔ داخلے کی آخری تاریخ بھی گزر گئی۔ کالج کے اندرونی انتشار کی وجہ سے طالبات کی تعلیمی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔
دوسری جانب ریاستی حکومت کا رویہ کالج کے تئیں مایوس کن ہے۔ کالج کا اقلیتی درجہ بھی ریاستی حکومت کی سرد مہری کا شکار ہے۔ ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن نے ریاستی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں معاملہ دائر کیا ہے۔