مرکزی وزارت داخلہ نے چیف سیکریٹری اور مغربی بنگال کے ڈی جی پی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں بنگال میں سختی سے لاک ڈاؤن کو نافذ نہیں کیا جارہا ہے۔کچھ مقامات پر مذہبی تقریبات کے انعقاد کی اجازت دئے جانے کی خبر ہے۔اس کے علاوہ مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ سبزی مارکیٹ،مچھی اور مٹن مارکیٹ میں معاشرتی فاصلے کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے اور لاک ڈاؤن کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جارہی ہے۔
وزارت داخلہ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے ذریعہ موصول اطلاعات کے مطابق بنگال کے مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن میں بتدریج کمی رپورٹ کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ریاست کے مختلف علاقوں میں غیر ضروری دوکانوں کو بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ نے کلکتہ کے اقلیتی اکثریتی علاقے راجا بازار، نارکل ڈانگہ، توپسیا،مٹیا برج،گارڈن ریچ،اقبال پوراور مانک تلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان علاقوں میں معاشرتی فاصلے کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے۔خیال رہے کہ نارکل ڈانگہ علاقے میں کورونا وائرس کے کئی مریض رپورٹ کئے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ بعض علاقوں میں مذہبی تقریبات کے انعقاد کی اجازت دی گئی ہے۔راشن کی تقسیم دوکانوں کے ذریعہ نہیں بلکہ سیاسی لیڈروں کے ذریعہ کی جارہی ہے۔اس کی وجہ سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ معاشرتی فاصلے کی پاسداری بہر صورت ہونی چاہیے۔جولوگ قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں ا ن کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ بی جے پی لیڈروں نے گزشتہ دنوں الزام عاید کیا تھا کہ کلکتہ مسلم اکثریتی علاقوں میں لاک ڈاؤن کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ تبلیغی جماعت کے افراد کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے سے متعلق اعداد وشمار کو ظاہر نہیں کئے جانے پر بی جے پی نے ممتا بنرجی پر ووٹ بینک کی سیاست کرنے کاالزام عاید کیا ہے۔دودن قبل ممتا بنرجی نے مذہبی بنیادو ں پر کورونا اوئرس کے مریضوں کی تعداد بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وبا مذہب دیکھ کر نہیں آتے ہیں۔