ETV Bharat / state

مولانا ابوالکلام آزاد کا کلکتہ سے تعلق

author img

By

Published : Nov 13, 2021, 10:53 AM IST

کلکتہ اور مولانا ابوالکلام آزاد کا بہت ہی گہرا رشتہ ہے۔ انہوں نے اپنی عمر کا ایک طویل حصہ کلکتے میں گزارا تھا۔

مولانا ابوالکلام آزاد کا کلکتہ سے تعلق
مولانا ابوالکلام آزاد کا کلکتہ سے تعلق

مولانا ابوالکلام آزاد اور کلکتہ کا ایک گہرا رشتہ ہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کا بیشتر حصہ کلکتہ میں ہی گزرا۔ ان کے والدین بھی کلکتہ میں ہی مقیم تھے۔ مولانا آزاد کی علمی و سیاسی گرمیوں کا آغاز بھی کلکتہ میں ہی ہوا اور ان کی صحافتی زندگی کا آغاز بھی اسی شہر میں ہوا۔

مولانا ابوالکلام آزاد کا کلکتہ سے تعلق

مولانا ابوالکلام آزاد نے کلکتہ سے ہی تحریک آزادی کی لڑائی میں اہم رول ادا کرنے والے اخبار الہلال اور البلاغ نکالا۔ بنگال کے کلچر میں موجود احتجاج کا لہجہ جو مولانا کے مجاز میں نظر آتا ہے وہ کہیں نہ کہیں کلکتہ کی ہی دین ہے۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء
مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء

آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کا بیشتر حصہ کلکتہ شہر میں گزرا یہیں ان کی پرورش ہوئی ان کے والدین کولکاتا کی زکریا اسٹریٹ ناخدا مسجد کے پاس امرتلہ لین میں رہتے تھے۔ ویسے مولانا کا کوئی ذاتی مکان نہیں تھا زندگی بھر کرائے کے مکانوں میں رہے۔ سنہ 1912 میں الہلال اور 1916 میں البلاغ نکالنے تک کلکتہ سے باہر نہیں گئے۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء
مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء

اس کے بعد ان کو حکومت برطانیہ نے بنگال سے خارج کرکے رانچی بھیج دیا جہاں وہ سنہ 1919 تک رہے۔ الہلال اور البلاغ نکالنے سے پہلے انہوں نے امرتلہ والا مکان چھوڑ دیا اور مرکزی کلکتہ کے محلے رپن لین میں کرائے کے مکان میں قیام کیا جہاں نیچے ان کا پریس اور اوپر میں مولانا اپنی اہلیہ زلیخا بیگم بڑے بھائی کی بیوہ اور بڑے بھائی کے بیٹے نورالدین کے ساتھ رہنے لگے۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء
مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء

کئی برس اس مکان میں رہنے کے بعد مولانا آزاد کی آخری رہائش گاہ 19 اے بالی گنج سرکلر روڈ جو اب 5 اشرف مستری لین ہے۔ 19 اے بالی گنج سرکلر روڈ کا دو منزلہ مکان نیشنل کانگریس کے صدر کی حیثیت سے جنگ آزادی کے آخری دور میں ہیڈ کوارٹر بن گیا تھا۔ اس گھر میں گاندھی جی، جواہر لال نہرو سمیت ملک کے بڑے بڑے رہنماؤں کی آمد و رفت رہتی تھی۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء
مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء

بعد میں اس مکان کو مولانا آزاد کی یاد گار بنادی گئی جو آج بھی موجود ہے، جہاں مولانا آزاد کی استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئیں ہیں۔ اس یادگار میں مولانا ابوالکلام آزاد کے کپڑے، ان کی چھڑی، چشمہ، ان کی اہلیہ کے زیورات فرنیچر اور بھارت رتن کا تمغہ بھی ان کی یادگار میں موجود ہے۔

اسی مکان میں بھارت چھوڑو تحریک کا ریزولیشن بھی تیار ہوا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعظم وی پی سنگھ اور مغربی بنگال کے گورنر اور صحافی احمد سعید ملیح آبادی کی کوششوں سے بالی گنج سرکلر روڈ والی مکان کو یادگار بنانے میں کامیابی ملی۔ بنگال کے اس وقت کے گورنر کی کوششوں سے مولانا ابوالکلام آزاد کے نام پر ایک انسٹیٹیوٹ 'مولانا ابوالکلام آزاد انسٹی ٹیوٹ آف ایشین اسٹڈیز' بھی قائم کیا گیا جس کے ماتحت میں ہی آج کولکاتا میں موجود مولانا ابوالکلام آزاد کی یہ یادگار ہے۔

یہ انسٹیٹیوٹ اب کولکاتا کے سالٹ لیک میں موجود ہے۔ کولکاتا میں مولانا آزاد کے افکار و نظریات کی تبلیغ اور اسلامی علوم پر ہندوستان اور دوسرے ملکوں میں ہونے والے اسلامی ریسرچ ورک کے مطالعہ کے لیے سینٹر کی صورت میں قائم کرنے کا اس وقت کے بنگال کے گورنر نورالحسن نے منصوبہ بنایا تھا۔ اس کے لیے ایک اعلیٰ سطحی ایڈوائزری کمیٹی جسٹس خواجہ محمد یوسف کی سربراہی میں تشکیل دی گئی۔ کمیٹی رپورٹ پیش ہونے سے پہلے نورالحسن کا انتقال ہوگیا۔ 1993 میں رپورٹ حکومت مغربی بنگال کے حوالے کی گئی جسے ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا۔

کلکتہ گرلس کالج کے صدر شعبہ اردو پروفیسر نعیم انیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'کلکتہ اور مولانا ابوالکلام آزاد کا بہت ہی گہرا رشتہ ہے۔ انہوں نے اپنی عمر کا ایک طویل حصہ کلکتے میں گزارا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی: مولانا ابو الکلام آزاد کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت

ان کی صحافتی زندگی یہیں شروع ہوئی اور ان اخبارات میں شائع ہونے والے ان کے ادارتی مضامین نے پورے برصغیر میں دھوم مچائی۔ آج ہم جدید تعلیم کی بات کرتے ہیں لیکن آج سے برسوں پہلے مولانا ابوالکلام آزاد نے سی آئی ٹی روڈ کے رام لیلا میدان کے مخالف میں موجود کٹھل بگان مسجد میں اپنی تقریر میں کیا تھا کہ اگر ہمیں اپنی قوم کو آگے لے جانا ہے تو ہمیں مدارس میں انگریزی اور سائنس کی بھی تعلیم دینی ہوگی۔ ان کی فکر کتنی وسیع تھی کہ انہوں نے آنے والے زمانے کے مسائل کو سمجھ لیا تھا۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی علمی ادبی اور تہذیبی زندگی اور کلکتے سے بہت گہرا تعلق ہے۔ مولانا آزاد اور کلکتے کے حوالے سے اہل کلکتہ کو الگ سے سیمینار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مولانا آزاد اور کلکتے کے حوالے نئی باتیں اور کئی نئے گوشے ابھر کا سامنے آئیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد اور کلکتہ کا ایک گہرا رشتہ ہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کا بیشتر حصہ کلکتہ میں ہی گزرا۔ ان کے والدین بھی کلکتہ میں ہی مقیم تھے۔ مولانا آزاد کی علمی و سیاسی گرمیوں کا آغاز بھی کلکتہ میں ہی ہوا اور ان کی صحافتی زندگی کا آغاز بھی اسی شہر میں ہوا۔

مولانا ابوالکلام آزاد کا کلکتہ سے تعلق

مولانا ابوالکلام آزاد نے کلکتہ سے ہی تحریک آزادی کی لڑائی میں اہم رول ادا کرنے والے اخبار الہلال اور البلاغ نکالا۔ بنگال کے کلچر میں موجود احتجاج کا لہجہ جو مولانا کے مجاز میں نظر آتا ہے وہ کہیں نہ کہیں کلکتہ کی ہی دین ہے۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء
مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء

آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کا بیشتر حصہ کلکتہ شہر میں گزرا یہیں ان کی پرورش ہوئی ان کے والدین کولکاتا کی زکریا اسٹریٹ ناخدا مسجد کے پاس امرتلہ لین میں رہتے تھے۔ ویسے مولانا کا کوئی ذاتی مکان نہیں تھا زندگی بھر کرائے کے مکانوں میں رہے۔ سنہ 1912 میں الہلال اور 1916 میں البلاغ نکالنے تک کلکتہ سے باہر نہیں گئے۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء
مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء

اس کے بعد ان کو حکومت برطانیہ نے بنگال سے خارج کرکے رانچی بھیج دیا جہاں وہ سنہ 1919 تک رہے۔ الہلال اور البلاغ نکالنے سے پہلے انہوں نے امرتلہ والا مکان چھوڑ دیا اور مرکزی کلکتہ کے محلے رپن لین میں کرائے کے مکان میں قیام کیا جہاں نیچے ان کا پریس اور اوپر میں مولانا اپنی اہلیہ زلیخا بیگم بڑے بھائی کی بیوہ اور بڑے بھائی کے بیٹے نورالدین کے ساتھ رہنے لگے۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء
مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء

کئی برس اس مکان میں رہنے کے بعد مولانا آزاد کی آخری رہائش گاہ 19 اے بالی گنج سرکلر روڈ جو اب 5 اشرف مستری لین ہے۔ 19 اے بالی گنج سرکلر روڈ کا دو منزلہ مکان نیشنل کانگریس کے صدر کی حیثیت سے جنگ آزادی کے آخری دور میں ہیڈ کوارٹر بن گیا تھا۔ اس گھر میں گاندھی جی، جواہر لال نہرو سمیت ملک کے بڑے بڑے رہنماؤں کی آمد و رفت رہتی تھی۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء
مولانا ابوالکلام آزاد کی اشیاء

بعد میں اس مکان کو مولانا آزاد کی یاد گار بنادی گئی جو آج بھی موجود ہے، جہاں مولانا آزاد کی استعمال شدہ چیزیں رکھی ہوئیں ہیں۔ اس یادگار میں مولانا ابوالکلام آزاد کے کپڑے، ان کی چھڑی، چشمہ، ان کی اہلیہ کے زیورات فرنیچر اور بھارت رتن کا تمغہ بھی ان کی یادگار میں موجود ہے۔

اسی مکان میں بھارت چھوڑو تحریک کا ریزولیشن بھی تیار ہوا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعظم وی پی سنگھ اور مغربی بنگال کے گورنر اور صحافی احمد سعید ملیح آبادی کی کوششوں سے بالی گنج سرکلر روڈ والی مکان کو یادگار بنانے میں کامیابی ملی۔ بنگال کے اس وقت کے گورنر کی کوششوں سے مولانا ابوالکلام آزاد کے نام پر ایک انسٹیٹیوٹ 'مولانا ابوالکلام آزاد انسٹی ٹیوٹ آف ایشین اسٹڈیز' بھی قائم کیا گیا جس کے ماتحت میں ہی آج کولکاتا میں موجود مولانا ابوالکلام آزاد کی یہ یادگار ہے۔

یہ انسٹیٹیوٹ اب کولکاتا کے سالٹ لیک میں موجود ہے۔ کولکاتا میں مولانا آزاد کے افکار و نظریات کی تبلیغ اور اسلامی علوم پر ہندوستان اور دوسرے ملکوں میں ہونے والے اسلامی ریسرچ ورک کے مطالعہ کے لیے سینٹر کی صورت میں قائم کرنے کا اس وقت کے بنگال کے گورنر نورالحسن نے منصوبہ بنایا تھا۔ اس کے لیے ایک اعلیٰ سطحی ایڈوائزری کمیٹی جسٹس خواجہ محمد یوسف کی سربراہی میں تشکیل دی گئی۔ کمیٹی رپورٹ پیش ہونے سے پہلے نورالحسن کا انتقال ہوگیا۔ 1993 میں رپورٹ حکومت مغربی بنگال کے حوالے کی گئی جسے ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا۔

کلکتہ گرلس کالج کے صدر شعبہ اردو پروفیسر نعیم انیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'کلکتہ اور مولانا ابوالکلام آزاد کا بہت ہی گہرا رشتہ ہے۔ انہوں نے اپنی عمر کا ایک طویل حصہ کلکتے میں گزارا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی: مولانا ابو الکلام آزاد کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت

ان کی صحافتی زندگی یہیں شروع ہوئی اور ان اخبارات میں شائع ہونے والے ان کے ادارتی مضامین نے پورے برصغیر میں دھوم مچائی۔ آج ہم جدید تعلیم کی بات کرتے ہیں لیکن آج سے برسوں پہلے مولانا ابوالکلام آزاد نے سی آئی ٹی روڈ کے رام لیلا میدان کے مخالف میں موجود کٹھل بگان مسجد میں اپنی تقریر میں کیا تھا کہ اگر ہمیں اپنی قوم کو آگے لے جانا ہے تو ہمیں مدارس میں انگریزی اور سائنس کی بھی تعلیم دینی ہوگی۔ ان کی فکر کتنی وسیع تھی کہ انہوں نے آنے والے زمانے کے مسائل کو سمجھ لیا تھا۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی علمی ادبی اور تہذیبی زندگی اور کلکتے سے بہت گہرا تعلق ہے۔ مولانا آزاد اور کلکتے کے حوالے سے اہل کلکتہ کو الگ سے سیمینار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مولانا آزاد اور کلکتے کے حوالے نئی باتیں اور کئی نئے گوشے ابھر کا سامنے آئیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.