اسمبلی انتخابات 2021 میں تاریخی جیت کے ساتھ ممتا بنرجی اقتدار میں آئی ہیں لیکن اس مرتبہ اقلیتی طبقے سے کئے گئے وعدے اور ترقیاتی منصوبوں کو عمل میں انہیں لانا ہوگا۔ اس مرتبہ اقلیتی طبقے کے لئے ترقیاتی منصوبوں کو کامیابی سے نافذ کرنے کا مشکل چیلنج انہیں درپیش ہے۔ تاکہ اقلیتوں کا ان پر اعتماد برقرار رہے۔
ممتابنرجی کے سامنے پہلے سے زیادہ چیلنجز ہوں گے۔ ممتا بنرجی کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو 2016 کے مقابلے اس مرتبہ غیر معمولی کامیابی ملی ہے۔ ممتا بنرجی کے سامنے اس کامیابی کو اگلے پانچ برسوں تک برقرار رکھنا بھی اہم ہے۔
ممتا بنرجی کی تاریخی جیت میں ریاست کے تمام مذاہب کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ترنمول کانگریس کی جیت میں اہم رول ادا کیا۔
ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے کے ساتھ ہی اقلیتی طبقے کے مسائل اور ان سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کا چیلنج ہوگا۔ اس مرتبہ اقلیتی طبقے کے لوگوں نے ممتابنرجی کی حمایت میں کھل کر ووٹ ڈالے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم اکثریتی اضلاع مرشدآباد، مالدہ اور شمالی دیناج پور کانگریس اور لفٹ فرنٹ کا کھاتہ تک کھل نہیں سکا۔ اس کے علاوہ مسلم اکثریتی ضلع جنوبی 24 پرگنہ کی کل 31 سیٹوں میں سے 29 سیٹز ترنمول کانگریس کی جھولی میں چلی گئی۔
ممتابنرجی جب دوسری مرتبہ اقتدار میں آئی تھی تو انہوں نے 12000 ہزار مدرسوں کو سرکاری منظوری دینے کا وعدہ کیا تھا جسے انہیں پورا کرنا ہوگا۔ اسمبلی انتخابات سے قبل مدرسہ ٹیچرز ایسوسی ایشن اس معاملے کو لے کر سڑکوں پر اتر آئی تھی۔ وہ اپنے مطالبے کو منوانے کے لئے اب بھی بضد ہے۔
اس کے علاوہ عالیہ یونیورسٹی، ملی الامین کالج کے مسائل کو بھی حل کرنا ہے۔اس کے لئے ممتا بنرجی کی حکومت کو سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ممتا بنرجی کو اپنے دور اقتدار میں اقلیتی طبقے کے تعلیمی اور رہائشی نظام کو بہتر بنانے کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہو گی۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ممتابنرجی نے گزشتہ دس برسوں میں اقلیتی طبقے کےلیے جو ترقیاتی کاموں کو انجام دیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ممتا بنرجی کے اسی کارنامے کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ترنمول کانگریس کی تیسری مدت میں اقلیتی طبقے سے کئے بقیہ وعدوں کو وہ نبھائیں گی۔