ETV Bharat / state

وکلا کا کلکتہ ہائی کورٹ کے جج ابھیجیت گنگو پادھیائے کی سماعت کا بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ - جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے جمعرات کو جج وکلا

Lawyers End Boycott کلکتہ ہائی کورٹ کے جج ابھیجیت گنگو پادھیائے جن کی عدالت کا بار ایسوسی ایشن بائیکاٹ کررہی ہے، نے با ر ایسوسی ایشن کے دفتر جاکر وکلا سے گفتگو کی اور بائیکاٹ ختم کر کے پہلے ہی طرح کام کرنے کی اپیل کی۔ اس کے بعد بار ایسوسی ایشن نے بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے جج ابھیجیت گنگو پادھیائے کی عدالت کا بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ
کلکتہ ہائی کورٹ کے جج ابھیجیت گنگو پادھیائے کی عدالت کا بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 22, 2023, 2:28 PM IST

کولکاتا: جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے کو جج وکلاء تنظیم کے دفتر گئے اور ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہاکہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ غلط فہمی دور کریں۔ پہلے ہی طرح عدالت میں کام کاج کریں۔ جسٹس گنگوپادھیائے دوپہر ڈیڑھ بجے کلکتہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کورٹ نمبر 2 میں گئے۔ جسٹس بسواجیت بوس ان کے ساتھ تھے۔جج نے بار ایسوسی ایشن کے کمرے میں مائیک پرمختصر تقریر کی ۔اس سے قبل وہ وکلاء کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے نظر آئے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے ہائی کورٹ کے سینئر وکیل اشوک کمار بنرجی سے بھی بات چیت کی۔

اس کے بعد جج نے کہا کہ میری آپ سے درخواست ہے کہ غلط فہمی دور کریں۔ میں آپ لوگوں کا آدمی ہوں۔ میں بھی اس بار سے آیا ہوں۔ آپ کے ساتھ کوئی برا رشتہ نہیں ہو سکتا۔ میرے دل میں وکلاء کی عزت اور محبت ہے۔ جو ہوا اسے کوئی واپس نہیں لاسکتا ہے۔ جو ہوا اسے بھول جائیں اور دوبارہ مل کر کام کریں۔ دراصل گزشتہ پیر کو ایک معاملے کی سماعت کے دوران وکیل کے رویے سے ناراض جسٹس گنگوپادھیائے نے اسے شیرف کے حوالے کر دیا۔ تاہم بعد میں انہوں نے یہ حکم واپس لے لیا۔ لیکن وکلاء کے ایک گروپ نےان کی عدالت کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری بشواراتا باسوملک نے بھی بعد میں کہا کہ جب تک جج اس واقعے کے لیے وکیل اور بار سے معافی نہیں مانگ لیتے احتجاج جاری رہے گا۔

اس کے بعد منگل اور بدھ کو جج عدالت میں نہیں آئے بلکہ جمعرات کی صبح اپنی عدالت میں بیٹھ گئے۔ لیکن ہائی کورٹ کے کمرہ نمبر 17 میں ان کے کمرہ عدالت میں دوسرے دنوں کی طرح وکلاء کا ہجوم نہیں تھا۔ 11 مقدمات میں سے 5 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ ان میں سے دو کیسز میں وکیل تھے لیکن باقی تین کیسز میں فریقین نے سوالات اٹھائے۔ صورتحال دیکھ کر جج نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن میں خود جاؤں گا۔ وکلاء سے درخواست کروں گا۔

جج بار ایسوسی ایشن کے دفتر گئے اور پیر کو ہونے والا واقعہ تفصیل سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جیسے ہی کچھ وکلاء مجھ سے رابطہ کیا میں نے حکم واپس لے لیا۔ یہاں تک کہ میں نے اس ہدایت پر دستخط بھی نہیں کیے۔ سب کچھ بھول جائیں نیا سال ہے۔ایک نئی شروعات ہو گی۔جج کی تقریب کے بعد بار نے بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائےکے گھر کے باہر میں ٹیچر تقرری کے امیدواروں کا احتجاج

بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری وشوابرت نے کہا کہ جج ہمارے پاس آئے ہیں۔ یہی بڑی بات ہے۔ ہم بائیکاٹ کو ختم کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔جسٹس گنگوپادھیائے کی بنچ دوپہر دو بجے دوبارہ شروع ہواتو وکلا حسب معمول ان کی عدالت میں موجود تھے۔یواین آئی۔نور

کولکاتا: جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے کو جج وکلاء تنظیم کے دفتر گئے اور ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہاکہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ غلط فہمی دور کریں۔ پہلے ہی طرح عدالت میں کام کاج کریں۔ جسٹس گنگوپادھیائے دوپہر ڈیڑھ بجے کلکتہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کورٹ نمبر 2 میں گئے۔ جسٹس بسواجیت بوس ان کے ساتھ تھے۔جج نے بار ایسوسی ایشن کے کمرے میں مائیک پرمختصر تقریر کی ۔اس سے قبل وہ وکلاء کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے نظر آئے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے ہائی کورٹ کے سینئر وکیل اشوک کمار بنرجی سے بھی بات چیت کی۔

اس کے بعد جج نے کہا کہ میری آپ سے درخواست ہے کہ غلط فہمی دور کریں۔ میں آپ لوگوں کا آدمی ہوں۔ میں بھی اس بار سے آیا ہوں۔ آپ کے ساتھ کوئی برا رشتہ نہیں ہو سکتا۔ میرے دل میں وکلاء کی عزت اور محبت ہے۔ جو ہوا اسے کوئی واپس نہیں لاسکتا ہے۔ جو ہوا اسے بھول جائیں اور دوبارہ مل کر کام کریں۔ دراصل گزشتہ پیر کو ایک معاملے کی سماعت کے دوران وکیل کے رویے سے ناراض جسٹس گنگوپادھیائے نے اسے شیرف کے حوالے کر دیا۔ تاہم بعد میں انہوں نے یہ حکم واپس لے لیا۔ لیکن وکلاء کے ایک گروپ نےان کی عدالت کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری بشواراتا باسوملک نے بھی بعد میں کہا کہ جب تک جج اس واقعے کے لیے وکیل اور بار سے معافی نہیں مانگ لیتے احتجاج جاری رہے گا۔

اس کے بعد منگل اور بدھ کو جج عدالت میں نہیں آئے بلکہ جمعرات کی صبح اپنی عدالت میں بیٹھ گئے۔ لیکن ہائی کورٹ کے کمرہ نمبر 17 میں ان کے کمرہ عدالت میں دوسرے دنوں کی طرح وکلاء کا ہجوم نہیں تھا۔ 11 مقدمات میں سے 5 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ ان میں سے دو کیسز میں وکیل تھے لیکن باقی تین کیسز میں فریقین نے سوالات اٹھائے۔ صورتحال دیکھ کر جج نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن میں خود جاؤں گا۔ وکلاء سے درخواست کروں گا۔

جج بار ایسوسی ایشن کے دفتر گئے اور پیر کو ہونے والا واقعہ تفصیل سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جیسے ہی کچھ وکلاء مجھ سے رابطہ کیا میں نے حکم واپس لے لیا۔ یہاں تک کہ میں نے اس ہدایت پر دستخط بھی نہیں کیے۔ سب کچھ بھول جائیں نیا سال ہے۔ایک نئی شروعات ہو گی۔جج کی تقریب کے بعد بار نے بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائےکے گھر کے باہر میں ٹیچر تقرری کے امیدواروں کا احتجاج

بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری وشوابرت نے کہا کہ جج ہمارے پاس آئے ہیں۔ یہی بڑی بات ہے۔ ہم بائیکاٹ کو ختم کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔جسٹس گنگوپادھیائے کی بنچ دوپہر دو بجے دوبارہ شروع ہواتو وکلا حسب معمول ان کی عدالت میں موجود تھے۔یواین آئی۔نور

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.