معروف سماجی کارکن تیستا شیتلواد نے ملک میں 2014 کے بعد پیداہونے حالات پر ایک خصوصی بات چیت کے دوران تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کے موجودہ حالات سے کوئی اندازہ لگا سکتا ہے کہ مستقبل میں حالات اور خراب ہو سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ابھی مزید خراب حالات پیدا ہونے والے ہیں۔ہمیں ملک میں جو نفرت کی سیاست جاری ہے اس کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم لوگ نہایت ہی مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ 2014 کے بعد جو طاقتیں دستوری عہدوں پر قابض ہوئی ہیں۔ ان کا اس دستور پر ایمان نہیں ہے اور نہ ہی وہ موجودہ نظام کو خاطر میں لاتے ہیں۔ وہ اس نظام کی کبھی بھی پیروی نہیں کی ہے اور یہ لوگ مذہبی اقلیتوں کو اپنا دشمن تصور کرتی ہیں جن میں مسلم سکھ اور عیسائی خصوصی طور پر شامل ہیں اور کمیونزم ان کا نظریاتی دشمن ہے۔
سماجی کارکن نے کہاکہ دوسری جانب دلت طبقہ کے بھی خلاف ان لوگوں نے محاذ کھول رکھا ہے۔ ملک میں جاری خوف کی سیاست سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان حالاَت میں اپوزیشن اور سماجی اداروں کے لئے کام کرنا بہت مشکل ہے لیکن لوگوں کو اس خوف کی سیاست کی طرف مائل ہونے سے روکنا ہے۔
ملک میں ایسے واقعات رونم ہو رہے ہیں جن کی کوئی مثال نہیں ملتی اناؤ کی ہی واقعہ دیکھ لیں بنگال لیکن بنگال کو اس لئے ہدف بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ لوگ لوگوں کو تقسیم کرکے کچھ طرح کے باتوں کو اٹھا کر لوگوں کو بانٹ رہے ہیں اور اسی طرح ڈر اور مذہبی منافرت کے ذریعہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں اور اس طرح کے حالات میں اپوزیشن پارٹیوں اور سماجی اداروں کے لئے کام کرنا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے کہاکہ منافرت پھیلانے والی طاقتیں کس سطح پر کام کر رہی ہیں اور لوگوں کی کن کمزوریوں پر ایک دوسرے کو لڑا رہی ہیں یہ سمجھنا بہت ضروری ہے۔ بنگال جیسی ریاست میں ان کو 18 سیٹ ملنا حیران کن اور خصوصی طور پر پر میرے لئے بہت حیران کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ میں اور ریاستی اسمبلیوں میں اپوزیشن اپنا کام نہیں کریں گی تو سڑکوں پر لوگ اتر کر اپوزیشن کا کام کریں گے اور اپوزیشن سڑکوں پر ہوگی
مسلمانوں کی موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں سے میرا بہت قریبی تعلق ہے مسلمانوں کی لڑائی شہریت کی لڑائی ہے حقوق انسانی کی لڑائی ہے ۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس کو اپنی شناخت کی لڑائی نہ بنائے جیسے ہی مسلمان اس کو شناخت کی لڑائی بنائیں گے۔ ان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مسلمانوں کو سیاست میں اپنی نمائندگی بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ان کو تعلیم اور روزگار کے میدان میں اپنی نمائندگی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
تیستاشیتلواد نے کہاکہ اس بات پر زور دیا کہ ہمیں نفرت کی سیاست کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے اور آپس میں بات کرنے کی ضرورت ہے بات چیت ہونی چاہیے اور میڈیا کو اس سلسلے میں اہم رول ادا کرنا چاہیے لیکن میڈیا ان کی درمیان ثالثی کرنے کے بجائے ان کو لڑانے کام کر رہی ہے خصوصی طور پر ٹیلی ویژن میڈیا انہوں کہا کہ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اچھا کا کر رہی ہے خصوصی طور پر ای ٹی وی بھارت اردو اچھا کام کر رہی ہے۔