گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی آج کل کی سب سے بڑی پریشانیوں میں سے ایک ہے۔
سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال گلوبل وارمنگ کی بنیادی وجہ ہے۔ حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں نے 'سنگل یوز پلاسٹک' پر پابندی عائد کردی ہے ، لیکن اصل تصویر کچھ مختلف ہے۔
کولکاتہ میں بھی سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ لیکن یہاں ایک اور پہلو ہے، جیسے بنگور ایوینیو۔
بنگور ایوینیو میں رہنے والے لوگ سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ اس کے بجائے وہ کاغذ کے پیکٹ اور بیگ استعمال کرتے ہیں۔
دکاندار بھی سنگل یوزر پلاسٹک کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ مقامی لوگ حکومت کے اس مہم سے واقف ہیں اور وہ حقیقی طور پر اس پر عمل کر رہے ہیں۔
کولکاتا کی سپر مارکیٹ سنگل یوزر پلاسٹک کا مرکز ہے لیکن اگر آپ بنگور سپر مارکیٹ جاتے ہیں تو آپ کو ایک بھی سنگل یوزر پلاسٹک نہیں ملے گا۔ سڑک پر خوانچہ فروشوں سے لے کر مٹھائیوں کی دکانوں تک ہر ایک کاغذ کے پیکٹ اور بیگ استعمال کر رہا ہے۔
بنگور ایوینیو کے سابق کائونسلر مریگنک بھٹاچاریہ نے سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کے لئے اس طرح کی پہل کی۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ برسر اقتدار تھے، انہیں اپنے بورڈ ممبروں سے کوئی مدد نہیں مل سکتی تھی لیکن انہوں نے مقامی لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے خود سے ہی مہم کا آغاز کیا۔
وہ علاقے کے ہر گھر جایا کرتے تھے اور مقامی لوگوں کو یہ سمجھاتے کہ پلاسٹک کتنا نقصان دہ ہے۔ انہوں نے اپنے علاقے کے ہر دکاندار سے بھی درخواست کی کہ وہ پلاسٹک کا استعمال نہ کریں۔
ابتدا میں لوگوں نے ان کی درخواست پر توجہ نہیں دی، لیکن انھوں نے ہار نہیں مانی۔ انھوں نے پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کے لئے ایک اور راستہ اختیار کیا۔
انھوں نے دکانداروں میں یہ پیغام پھیلا دیا کہ اگر وہ پلاسٹک استعمال کریں گے تو انہیں جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: بوتلوں سے بنی اینٹیں، پلاسٹک سے نجات کا ذریعہ
مریگنک نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو واحد استعمال شدہ پلاسٹک کی تیاری بند کرنی چاہئے، بصورت دیگر لوگ اس کا استعمال کرتے رہیں گے۔