بھارت کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں تہواروں کے سیزن کا آغاز ہوچکا ہے. کورونا وائرس کے منحوس سائے کے درمیان سرگرمیاں عروج پر ہے. اس کے باوجود کپڑے کے تاجروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے.
کورونا وائرس کی رفتار یقیناً کم ہوگئی لیکن اس کا منحوس سایہ ابھی بھی برقرار ہے. عام لوگوں، چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والے تاجروں پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں.
ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی ان دنوں تہواروں کا سیزن شروع ہوچکا ہے اور چاروں اطراف خوشیوں کا سماں ہے.
تہواروں کے سیزن کے دوران بازاروں میں خریداروں کی بھیڑ بھی امڈ رہی ہے. خریداروں کے بجٹ کم ہونے کی وجہ سے تاجروں کو مالی طور پر بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے.
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کپڑے کے تاجروں نے موجودہ صورتحال پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کاروبار میں زیادہ بہتری نہیں آئی ہے. اس کا کاروبار پر راست اثر پڑرہا ہے.
کپڑے کے تاجروں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں بڑی بھیڑ امڈ پڑی ہے. خریداروں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے. خریداروں کے بجٹ کم ہونے سے کاروبار متاثر ہورہا ہے.
دکانداروں کا کہنا ہے کہ خریدار 200 سے 300 روپے سے آگے بڑھ نہیں رہے ہیں. ہر خریدار کا یہ حال ہے. چند خریدار ایسے بھی ہیں جو قیمت کم نہیں کرنے پر سامان خریدے واپس چلے جارہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ اس سے کاروباریوں کو مالی طور پر نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے. مجبوراً کم قیمتوں میں کپڑے اور دوسرے سامان فروخت کرنا پڑرہا ہے.
- یہ بھی پڑھیں:کولکاتا: چار دہائی بعد محمڈن اسپورٹنگ چمپیئن بننے کے نزدیک پہنچا
- کلکتہ فٹبال لیگ: محمڈن اسپورٹنگ سیمی فائنل میں، بھوانی پور ایف سی کو شکست
خریداروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے سبب تہواروں کے سیزن میں کپڑا وغیرہ خریدنا محال ہوگیا ہے. سب کچھ بجٹ سے باہر ہوچکا ہے.
انہوں نے کہا کہ تہوار ہے اور خریداری بھی ضروری ہے. چھوٹے چھوٹے بجٹ کے ذریعہ ہر کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے. اس کے باوجود کمی پوری نہیں ہورہی ہے۔