ریاست مغربی بنگال کے مختلف علاقوں میں تقریباً چار ہزار کشمیری شہری لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں، جو اب احساس بے چارگی کا شکار ہیں۔
عید کے موقع پر گھر جانے کی فکر اور دوسری جانب بنگال کا موسم ان کے لیے مصیبت بنتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے یہ لوگ سخت ذہنی دباؤ کے شکار ہیں، تاہم سرکاری دفاتر سے بھی کوئی تعاون نہیں مل رہا ہے۔
خیال رہے کہ مغربی بنگال میں ہر برس ہزاروں کشمیری موسم سرما میں گرم کپڑوں کی تجارت کرنے کے غرض سے آتے ہیں اور سردیاں ختم ہوتے ہی اپنے گھر لوٹ جاتے ہیں۔
برسوں سے کشمیری بنگال مذکورہ تجارت کی غرض سے آرہے ہیں، لیکن اس بار سردیوں کے ختم ہونے کے باوجود وہ ابھی بھی بنگال میں پھنسے ہوئے ہیں، کیونکہ کوروناوائرس کی وجہ سے نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اپنے گھر نہیں جاسکے۔
اب جبکہ پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنسے ہوئے لوگوں کو ان کی ریاست میں ان کے گھر پہنچانے کا انتظام کیا جا رہا ہے، ایسے میں مغربی بنگال میں پھنسے ہوئے کشمیری بھی اپنے گھر جانے کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
کولکاتا کے امداد علی لین میں ایسے ہی کچھ کشمیری ہیں، جو یہاں گرم کپڑوں کے تجارت کے لیے سلسلے میں آئے ہوئے تھے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھر نہیں جاسکے ہیں، تاہم بنگال میں اب سخت گرمی پڑنے لگی ہے جو ان کے لیے مصیبت کا باعث ہے۔
خیال رہے کہ عید کو اب ایک ہفتے ہی رہ گئے ہیں اور یہ لوگ اپنے گھر والوں کے ساتھ عید منانا چاہتے ہیں، ایسے میں گزشتہ 50 دنوں سے وہ سرکاری دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں، لیکن کہیں سے مدد نہیں مل رہی ہے۔جس کی وجہ سے یہ لوگ ان احساس بے چارگی میں مبتلا ہو چکے ہیں اور مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔
کولکاتا کے امداد علی لین میں رہنے والے منظور احمد جان نے بتایا کہ گزشتہ 50 دنوں سے ہمارے تقریباً چار ہزار لوگ بنگال میں پھنسے ہوئے ہیں ہم نے کئی بار جموں و کشمیر اور حکومت مغربی بنگال کی حکومت سے رابطہ کیا ہے اور تین بار رجسٹریشن کرایا بھی لیکن ابھی تک کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نوڈل افسر بھی رابطہ کیا کوئی فائدہ نہیں ہوا، آج مجبور ہوکر مٹیابرج سے 30 کشمیری بس کے ذریعہ کشمیر کے لیے روانہ ہوئے ہیں، کیونکہ حکومت کی جانب سے کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سب کے لیے 2300 کلو میٹر کا سفر بس سے طے کرنا ممکن نہیں ہے، کیوں کہ ہم سب حالات سے پریشان ہیں، ہمارے زیادہ تر لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عید بھی قریب ہے ہم اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید منانا چاہتے ہیں۔
شوکت نے بتایا کہ 'ہمارے بچے فون کرکے ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کب گھر آئیں گے، لیکن کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے سب طرف کوشش کرکے ہم نا امید ہو چکے ہیں، ہم حکومت مغربی اور جموں و کشمیر کی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ہماری مدد کریں'۔
انہوں نے کہا کہ 'اس کے علاوہ اب یہاں کا موسم شدید گرمی ہے، جو ہمارے لیے مزید مشکل پیدا کر رہا ہے، ہمارے لیے کوئی ٹرین کا انتظام کیا جائے تاکہ ہم عید اپنے گھر والوں کے ساتھ مناسکیں۔