ETV Bharat / state

Justice Abhijit Gangopadhyay سی بی آئی اور ای ڈی کے افسران کے خلاف کارروائی کی اجازت نہیں، کلکتہ ہائی کورٹ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 27, 2023, 7:52 PM IST

سی بی آئی کی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے سربراہ اشون شینوی پرائمری اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کیس میں آج کلکتہ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ایس آئی ٹی سربراہ نے جانچ میں تاخیر کی وجہ عدالت کے سامنے رکھا اس کے بعد ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے بدھ کو کلکتہ پولس اور ریاستی پولس کو ہدایت دی کہ ایس آئی ٹی کے کسی بھی اہلکار کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

سی بی آئی اور ای ڈی کے افسران کے خلاف کارروائی کی اجازت نہیں :کلکتہ ہائی کورٹ
سی بی آئی اور ای ڈی کے افسران کے خلاف کارروائی کی اجازت نہیں :کلکتہ ہائی کورٹ

کولکاتا: ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے اس معاملے کو ریاست کے چیف سکریٹری کے ذریعے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے نوٹس میں لانے کی بھی ہدایت دی ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی پولس سی بی آئی کے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتی ہے ۔ بدعنوانی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ جج نے علی پور کی خصوصی سی بی آئی عدالت کے ارپن چٹوپادھیائے کو 4 اکتوبر تک ٹرانسفر کرنے کا بھی حکم دیا۔

جسٹس گنگوپادھیائے نے 19 ستمبر کو سی بی آئی کی خصوصی تفتیشی ٹیم کے سربراہ کو عدالت میں طلب کیا تھا، جس میں سی بی آئی کی جانچ کی سست رفتاری پر سخت تنقید کی گئی تھی ۔ایس آئی ٹی کے سربراہ اشون سے جج نے سوال کیا کہ کیا جانچ میں کسی بھی قسم کی روکاوٹ کا سامنا ہے؟۔اپنے جواب میں اشون نے دعویٰ کیا کہ بھرتی بدعنوانی کے معاملے میں جیل میں بند کنتل گھوش کی شکایت کے پیش نظر سی بی آئی کے افسران کو پولیس ہراسانی کا سامنا ہے۔ اس کے پیش نظر جسٹس گنگوپادھیائے نے کہا کہ ریاست اور کلکتہ پولیس نے امن و امان کی صورتحال کو موثر طریقے سے کنٹرول کیا ہے۔ وہ ان کی صلاحیتوں کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ لیکن جہاں عدالت کے حکم کے تحت تفتیش جاری ہے، وہاں پولس کو کسی بھی قسم کی مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔انہوں نے کلکتہ پولیس اور ریاستی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ سیٹ کے کسی افسر کو مزید ہراساں نہیں کر سکتی ہے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے یہ بھی کہا کہ اگر عدالت کے اس حکم کی تعمیل نہیں کی گئی تو پولیس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ریاست کے چیف سکریٹری کے ذریعے وزیر اعلیٰ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ پولیس کو ای ڈی اور سی بی آئیکے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہیے‘‘۔

علی پور کی خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج چٹوپادھیائے نے کنتل کی شکایت کی بنیاد پر سی بی آئی کے خلاف پولیس جانچ کا حکم دیا تھا۔ اشون شینوی کی عدالت میں مزید شکایت یہ تھی کہ چاروں افراد نے علی پور کی عدالت میں اعتراف کیا کہ انہوں نے پیسے دے کر نوکری حاصل کی۔ سی بی آئی ان چار لوگوں کو اپنی تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کرنا چاہتی تھی۔ لیکن جج چٹرجی نے چاروں کو جیل کی تحویل میں بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیں:Calcutta HC On ED ابھیشیک بنرجی کے خلاف جانچ کررہی ای ڈی کی رپورٹ پرکلکتہ ہائی کورٹ کی جج امرتا سنگھ برہم

اس کے بعد جسٹس گنگوپادھیائے نے کہاکہ سی بی آئی جج کو کسی بھی طرح سے ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ یہ اس کے اختیار سے باہر ہے۔ میں نے سنا ہے کہ جج اپرنا چٹرجی کے تبادلے کا حکم دیا گیا تھا۔ لیکن آخر میں ایسا نہیں ہوا۔ اس میں شک ہے کہ اس کے سر پر کسی کا ہاتھ ہے یا نہیں۔ن کی ہدایات کے مطابق متعلقہ اتھارٹی 4 اکتوبر تک جج کا تبادلہ کرنا ہوگا۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو بھی رپورٹ دینا چاہیے کہ آیا۔ اس حکم پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔ جج نے کہاکہ وہ عہدہ اب خالی ہے۔ وہ جج عبوری ڈیوٹی پر ہے۔ اس لیے 4 اکتوبر تک اس عہدے پر نیا جج لگا دیا جائے۔ میں ہدایت دیتا ہوں کہ جج چٹرجی بھرتی بدعنوانی کے کسی کیس کی سماعت نہیں کریں گے۔

یو این آئی

کولکاتا: ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے اس معاملے کو ریاست کے چیف سکریٹری کے ذریعے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے نوٹس میں لانے کی بھی ہدایت دی ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی پولس سی بی آئی کے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتی ہے ۔ بدعنوانی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ جج نے علی پور کی خصوصی سی بی آئی عدالت کے ارپن چٹوپادھیائے کو 4 اکتوبر تک ٹرانسفر کرنے کا بھی حکم دیا۔

جسٹس گنگوپادھیائے نے 19 ستمبر کو سی بی آئی کی خصوصی تفتیشی ٹیم کے سربراہ کو عدالت میں طلب کیا تھا، جس میں سی بی آئی کی جانچ کی سست رفتاری پر سخت تنقید کی گئی تھی ۔ایس آئی ٹی کے سربراہ اشون سے جج نے سوال کیا کہ کیا جانچ میں کسی بھی قسم کی روکاوٹ کا سامنا ہے؟۔اپنے جواب میں اشون نے دعویٰ کیا کہ بھرتی بدعنوانی کے معاملے میں جیل میں بند کنتل گھوش کی شکایت کے پیش نظر سی بی آئی کے افسران کو پولیس ہراسانی کا سامنا ہے۔ اس کے پیش نظر جسٹس گنگوپادھیائے نے کہا کہ ریاست اور کلکتہ پولیس نے امن و امان کی صورتحال کو موثر طریقے سے کنٹرول کیا ہے۔ وہ ان کی صلاحیتوں کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ لیکن جہاں عدالت کے حکم کے تحت تفتیش جاری ہے، وہاں پولس کو کسی بھی قسم کی مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔انہوں نے کلکتہ پولیس اور ریاستی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ سیٹ کے کسی افسر کو مزید ہراساں نہیں کر سکتی ہے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے یہ بھی کہا کہ اگر عدالت کے اس حکم کی تعمیل نہیں کی گئی تو پولیس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ریاست کے چیف سکریٹری کے ذریعے وزیر اعلیٰ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ پولیس کو ای ڈی اور سی بی آئیکے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہیے‘‘۔

علی پور کی خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج چٹوپادھیائے نے کنتل کی شکایت کی بنیاد پر سی بی آئی کے خلاف پولیس جانچ کا حکم دیا تھا۔ اشون شینوی کی عدالت میں مزید شکایت یہ تھی کہ چاروں افراد نے علی پور کی عدالت میں اعتراف کیا کہ انہوں نے پیسے دے کر نوکری حاصل کی۔ سی بی آئی ان چار لوگوں کو اپنی تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کرنا چاہتی تھی۔ لیکن جج چٹرجی نے چاروں کو جیل کی تحویل میں بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیں:Calcutta HC On ED ابھیشیک بنرجی کے خلاف جانچ کررہی ای ڈی کی رپورٹ پرکلکتہ ہائی کورٹ کی جج امرتا سنگھ برہم

اس کے بعد جسٹس گنگوپادھیائے نے کہاکہ سی بی آئی جج کو کسی بھی طرح سے ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ یہ اس کے اختیار سے باہر ہے۔ میں نے سنا ہے کہ جج اپرنا چٹرجی کے تبادلے کا حکم دیا گیا تھا۔ لیکن آخر میں ایسا نہیں ہوا۔ اس میں شک ہے کہ اس کے سر پر کسی کا ہاتھ ہے یا نہیں۔ن کی ہدایات کے مطابق متعلقہ اتھارٹی 4 اکتوبر تک جج کا تبادلہ کرنا ہوگا۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو بھی رپورٹ دینا چاہیے کہ آیا۔ اس حکم پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔ جج نے کہاکہ وہ عہدہ اب خالی ہے۔ وہ جج عبوری ڈیوٹی پر ہے۔ اس لیے 4 اکتوبر تک اس عہدے پر نیا جج لگا دیا جائے۔ میں ہدایت دیتا ہوں کہ جج چٹرجی بھرتی بدعنوانی کے کسی کیس کی سماعت نہیں کریں گے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.