ہاوڑہ: انڈین سیکولر فرنٹ کے رکن اسمبلی نوشاد صدیقی نے بدھ کو پارٹی کے ایک پروگرام کو خطاب کرتے ریاستی حکومت پر جم کر تنقید کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت مدرسہ تعلیمی نظام کے بارے میں دوہری پالیسی اپنا رکھی ہے۔ میں اس پر سے پردہ اٹھاؤں گا۔
انہوں نے کہاکہ بائیں محاذ کی حکومت کے خاتمے تک ریاست میں 293-294 مدارس تعلیمی مراکز تھے۔ موجودہ حکومت نے کوئی نئی تقرری نہیں کی ہے۔ پچھلے 12 برسوں میں کوئی نیا مدرسہ قائم نہیں ہوا ہے۔ اب وزیر اعلیٰ غیرمنظور شدہ مدارس کی طرف دیکھ رہیں ہیں!
رکن اسمبلی کا کہنا کہ وزیراعلیٰ ممتابنرجی کو پہلے ان مدرسوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر کام شروع کرنا چاہئے اس کے بعد کس کو کیا دینا ہے اور کس کو نہیں دینا ہے اس پر بات کریں۔
نوشاد صدیقی نے مزید الزام لگایاکہ وزیر اعلیٰ خارضی مدارس میں مڈ ڈے مل دیں گی۔یہ اچھی بات ہے۔ میں اس کے خلاف نہیں ہوں۔ لیکن جتنے بھی غیر امدادی مدارس ہیں وہاں مڈ ڈے مل دیں گی؟۔ ریاست کے 235 غیر امدادی مدارس میں سے، 15سے 20 مدرسوں میں مڈ ڈے مل دینے سے کیا ہوگا۔ ریاستی حکومت ان میں سے کسی کو بھی دوپہر کا کھانا فراہم نہیں کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:No Confidence Motion عدم اعتماد تحریک کی تائید میں اسدالدین اویسی نے مودی حکومت کو خوب کھری کھوٹی سنائی
رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کے مطابق آپ کو خارضی مدارس کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم ان مدارس کو اپنی زکوٰۃ کی رقم سے چلا رہے ہیں۔ ہمیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔ حکومت ان مدارس میں یہ کام کرے جو ان کے ماتحت چلتے ہیں۔