ETV Bharat / state

عالیہ یونیورسٹی میں بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کی تیاری

مغربی بنگال حکومت نے آئندہ 16 نومبر سے اعلی تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالیہ یونیورسٹی میں بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کی تیاری جاری ہیں لیکن اس حوالے سے طلبا میں تشویش ہے۔ احتجاج کررہے طلبا نے ای ٹی وی بھارت کو متعدد اہم باتیں بتائیں۔

بنیادی سہولتوں سے محروم عالیہ یونیورسٹی کیا تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے تیار ہے؟
author img

By

Published : Nov 11, 2021, 6:17 PM IST

مغربی بنگال کا واحد اقلیتی تعلیمی ادارہ عالیہ یونیورسٹی گذشتہ کئی ماہ سے بحران کا شکار ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ اور ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے درمیان تنازع کی وجہ سے یونیورسٹی کے بنیادی ڈھانچے اور داخلی معاملات پر اثر پڑ رہا ہے۔

یونیورسٹی میں مالی انتظامی امور میں بد عنوانیوں پر یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف جانچ بھی جاری ہے۔ وہیں دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کا ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ پر من مانی کرنے کا الزام ہے۔ ان سب کے درمیان یونیورسٹی کے تعلیمی معیار اور بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچا ہے۔

اسی درمیان آئندہ 16 نومبر سے ریاست کے اعلی تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال ہونے والی ہیں۔

ویڈیو

عالیہ یونیورسٹی میں بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے والی ہیں۔ تاہم یونیورسٹی موجودہ صورت حال میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے کے تعلق سے طلبا میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

یونیورسٹی کے طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں کئی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ گذشتہ دو برس سے تعلیمی سرگرمی بند ہونے کی وجہ سے کلاسز کی حالت خراب ہے۔ اس کے علاوہ طلبا یونیورسٹی میں گذشتہ 38 دنوں سے اپنے مطالبات کو لیکر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔'

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عالیہ یونیورسٹی کے ایم ٹیک کے سابق طالب علم منہاج الاسلام نے کہا کہ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال ایسی نہیں ہے کہ کلاسز کا آغاز کیا جا سکے۔ یونیورسٹی میں فی الحال آن لائن کلاسس ہو رہے تھے، لیکن اگر کیمپس میں کلاسس کے لیے جو بنیادی چیزیں درکار ہیں وہ موجود نہیں ہیں۔ کلاسز میں کئی چیزیں نہیں ہیں، پریکٹیکل کے لیے لیب تیار نہیں ہیں۔ بہت سے مرمت کے کام ہیں۔ ٹوائلیٹ کی حالت اچھی نہیں ہے۔ طلبا بار بار انتظامیہ سے بنیادی سہولتیں بحال کرنے کی بات کر رہے ہیں، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔'


کیمیسٹری ڈپارٹمنٹ کے طالب علم محمد حبیب اللہ نے کہا کہ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ اور ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ دونوں ذمہ دار ہیں۔ یونیورسٹی میں جو بھی بحران پیدا ہوا ہے ہم چاہتے اس کا حل نکالا جائے۔

گزشتہ 38 دنوں سے ہم لوگ متعدد مطالبہ کو لیکر دھرنا و احتجاج کر رہے ہیں، لیکن کوئی حل نہیں نکلتا نظر آ رہا ہے۔ یونیورسٹی میں بنیادی ڈھانچے کو فرہم کرنے یا طلباء کے لیے لائبریری اور لیب کو مکمل طور پر کارگر بنانا کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔ اگر ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ اس میں مدد نہیں کرتا ہے تو طلباء کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔'

مزید پڑھیں:


عالیہ یونیورسٹی کے ایک پی ایچ ڈی اسکالر معراج الاسلام نے بتایا کہ بحیثیت ریسرچ اسکالر ہمیں لائبریری میں کتابوں اور آلات و اوزار کی ضرورت پڑتی ہے۔ جرائد کی ضرورت پڑتی ہے۔ یونیورسٹی میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے بھی کتابوں اور جرنل تک رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔ سب بند ہے ایسے میں یونیورسٹی میں کس طرح تعلیمی سرگرمی بحال ہوگی یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔'

مغربی بنگال کا واحد اقلیتی تعلیمی ادارہ عالیہ یونیورسٹی گذشتہ کئی ماہ سے بحران کا شکار ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ اور ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے درمیان تنازع کی وجہ سے یونیورسٹی کے بنیادی ڈھانچے اور داخلی معاملات پر اثر پڑ رہا ہے۔

یونیورسٹی میں مالی انتظامی امور میں بد عنوانیوں پر یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف جانچ بھی جاری ہے۔ وہیں دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کا ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ پر من مانی کرنے کا الزام ہے۔ ان سب کے درمیان یونیورسٹی کے تعلیمی معیار اور بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچا ہے۔

اسی درمیان آئندہ 16 نومبر سے ریاست کے اعلی تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال ہونے والی ہیں۔

ویڈیو

عالیہ یونیورسٹی میں بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے والی ہیں۔ تاہم یونیورسٹی موجودہ صورت حال میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے کے تعلق سے طلبا میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

یونیورسٹی کے طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں کئی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ گذشتہ دو برس سے تعلیمی سرگرمی بند ہونے کی وجہ سے کلاسز کی حالت خراب ہے۔ اس کے علاوہ طلبا یونیورسٹی میں گذشتہ 38 دنوں سے اپنے مطالبات کو لیکر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔'

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عالیہ یونیورسٹی کے ایم ٹیک کے سابق طالب علم منہاج الاسلام نے کہا کہ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال ایسی نہیں ہے کہ کلاسز کا آغاز کیا جا سکے۔ یونیورسٹی میں فی الحال آن لائن کلاسس ہو رہے تھے، لیکن اگر کیمپس میں کلاسس کے لیے جو بنیادی چیزیں درکار ہیں وہ موجود نہیں ہیں۔ کلاسز میں کئی چیزیں نہیں ہیں، پریکٹیکل کے لیے لیب تیار نہیں ہیں۔ بہت سے مرمت کے کام ہیں۔ ٹوائلیٹ کی حالت اچھی نہیں ہے۔ طلبا بار بار انتظامیہ سے بنیادی سہولتیں بحال کرنے کی بات کر رہے ہیں، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔'


کیمیسٹری ڈپارٹمنٹ کے طالب علم محمد حبیب اللہ نے کہا کہ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ اور ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ دونوں ذمہ دار ہیں۔ یونیورسٹی میں جو بھی بحران پیدا ہوا ہے ہم چاہتے اس کا حل نکالا جائے۔

گزشتہ 38 دنوں سے ہم لوگ متعدد مطالبہ کو لیکر دھرنا و احتجاج کر رہے ہیں، لیکن کوئی حل نہیں نکلتا نظر آ رہا ہے۔ یونیورسٹی میں بنیادی ڈھانچے کو فرہم کرنے یا طلباء کے لیے لائبریری اور لیب کو مکمل طور پر کارگر بنانا کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔ اگر ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ اس میں مدد نہیں کرتا ہے تو طلباء کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔'

مزید پڑھیں:


عالیہ یونیورسٹی کے ایک پی ایچ ڈی اسکالر معراج الاسلام نے بتایا کہ بحیثیت ریسرچ اسکالر ہمیں لائبریری میں کتابوں اور آلات و اوزار کی ضرورت پڑتی ہے۔ جرائد کی ضرورت پڑتی ہے۔ یونیورسٹی میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے بھی کتابوں اور جرنل تک رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔ سب بند ہے ایسے میں یونیورسٹی میں کس طرح تعلیمی سرگرمی بحال ہوگی یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.