مغربی بنگال میں گذشتہ سال امفان طوفان کے وقت راحت رسانی کے لئے مرکز سے ملے فنڈ میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ مغربی بنگال کے بیشتر اضلاع امفال طوفان میں بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ بی جے پی نے راحت رسانی کے فنڈ میں ہوئے بدعنوانی پر خوب ہنگامہ برپا کیا تھا۔
وہیں ایک بار پھر راحت رسانی کے فنڈ میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ دراصل سنہ 2017 میں مرشدآباد اور مالدہ میں آئے سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔ جس کی تلافی کے لئے مرکزی حکومت نے فنڈ مہیا کرایا تھا۔
سیلاب میں متاثر ہونے والے ہر خاندان کے لئے 70 ہزار روپے مختص کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک معاملہ دائر کیا گیا ہے۔ معاملہ دائر کرنے والے کا الزام ہے کہ متاثرین کو روپے نہیں ملے ہیں بلکہ راحت کا فنڈ دوسرے لوگوں کے کھاتوں میں جمع ہوئے ہیں۔
کلکتہ ہائی کورٹ میں اس معاملے کی جانچ کے لئے معاملہ دائر کیا گیا۔ اس معاملے میں عدالت کی جانب سے جب حکومت پر دباؤ بڑھا تو عدالت کو ریاستی حکومت نے بتایا کہ کچھ تکنیکی خرابی کی وجہ سے ایک ہی شخص کے کھاتے میں کئی بار روپئے آ گئے ہیں۔
اس سلسلے میں پیر کے روز کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرکاش سریواستو کی ڈویژن بینچ نے راحت رسانی کے فنڈ میں بدعنوانی کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ اس جانچ کی نگرانی مرکزی حکومت کی CAG کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کے دور میں سودیشی مصنوعات نے اقتصادی گرفت مضبوط بنائی: مختار عباس
ریاستی حکومت کو جانچ میں مکمل طور پر تعاون کرنے کی عدالت نے ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے آئندہ 14 فروری کو جانچ رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو کہا ہے کہ راحت کے لئے کتنا فنڈ ملا ہے، کتنا خرچ کیا گیا ہے اور کتنے لوگوں کو روپے ملے ہیں، یہ سب جانکاری دینے کی ہدایت دی ہے۔