دوسری جانب سینئر سی آئی ایس ایف اہلکاروں نے ڈاکٹر کفیل خان کو پریشان کرنے کے دعویٰ کو خارج کردیا ہے
ڈاکٹر کفیل خان نے منگل کی رات اپنے فیس بک پر پورے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ لکھنو لوٹتے وقت دمدم ائیر پورٹ پر سی آئی ایس ایف اہلکاروں نے جانچ کے نام پر پریشان کیا اور سیکورٹی چیکنگ جوتے، بیلٹ اتروائے گئے۔دوسری جانب سی آئی ایس ایف نے پریشا ن کرنے کا دعویٰ کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ معمول کے مطابق جانچ کی کارروائی مکمل کی گئی ہے۔
ڈاکٹر کفیل خان گزشتہ تین دنوں سے کلکتہ میں مختلف پروگرام میں شرکت کرنے کیلئے آئے تھے اور انہوں نے کلکتہ پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کیا تھا۔
ڈاکٹر کفیل خان نے اپنے فیس بک پر لائیو ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے قبل انہیں اس طرح کے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ انہیں فون کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
سنہ 2017 میں آکسیجن کی قلت کی وجہ سے گورکھپور میڈیکل کالج واسپتال میں بچوں کی موت کے بعد اترپردیش حکومت نے انہیں معطل کردیا تھا۔جب کہ ڈاکٹر کفیل خان کی میڈیا میں پہلے پذیرائی کی گئی تھی کہ انہوں نے اپنے طور پر آکسیجن مہیاکراکر بڑی تعداد میں بچوں کی جان کو بچایا تھا۔مقامی نیوز چینلوں نے بھی ڈاکٹر کفیل خان کی پذیرائی کی تھی کہ انہوں نے رات دن ڈیوٹی کرکے بچوں کی جان بچائی تھی مگر بعد میں یوگی حکومت نے مقامی نیوز چینلوں کی رپورٹ کو خارج کرتے ہوئے آکسیجن کی قلت کیلئے ڈاکٹر کفیل خان کو ہی گرفتار کرادیا اور 2018میں انہیں رہائی ملی۔
ڈاکٹر کفیل خان کے معاملے پر کلکتہ پولس نے کہا ہے کہ انہیں کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔سی آئی ایس ایف ائیر پورٹ کے سینئر اہلکار نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل خان کے معاملے میں بھی وہی کارروائی کی گئی ہے جو دوسروں کے معاملے میں کیا جاتا ہے۔ان کے خلاف اضافی طور پر کارروائی نہیں کی گئی ہے۔