حاجی محمد محسن سنہ 1732 میں مغربی بنگال کے ایک انتہائی معروف زمیندار گھر میں پیدا ہوئے۔ ہوگلی محسن کالج اور ہوگلی امام باڑہ کی تعمیر ان کے قابل ذکر کار نامے ہیں۔ سنہ 1769 اور 70 میں بنگال میں زبردست قحط پڑا۔ اس قحط میں محمد محسن کا تابناک کردار رہا۔ انہوں نے ہزاروں قحط زدہ افراد کی جی کھول کر مدد کی۔
محمد محسن مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی ترقی چاہتے تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کے لیے ہسپتال، کالج اور کئی ادارے قائم کیے جو آج بھی موجود ہے۔ سنہ 1806 میں اپنے انتقال سے قبل انہوں نے وصیت کی کہ ان کی تمام دولت ان کے انتقال بعد مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کے لیے استعمال کی جائے۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے کروڑوں کی جائیداد اور نقد رقم بھی عطیہ کر دیا تھا۔ آج بھی ان کی کئی جائیدادیں موجود ہے۔ ان کا قائم کردہ محسن کالج اور ہوگلی امام باڑہ قابل ذکر ہے۔
واضح رہے سنہ 2011 میں مغربی بنگال اقلیتی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے محسن فنڈ سے 100 طلباء کو 20 ہزر روپے اسکالرشپ دیے جاتے ہیں۔ یہ اسکالرشپ نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے غریب خاندان کے بچوں کو دی جاتی ہے۔ 100 طلباء میں 70 طلباء مدھیامک بورڈ سے ہوتے ہیں 20 ہائی مدرسہ اور 10 عالم کے امتحان کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ ہوتے ہیں۔
ہر برس یکم اگست حاجی محمد محسن کی یوم پیدائش پریہ اسکالرشپ دیی جاتا ہے، لیکن کورونا وبا کی وجہ سے اس بار یہ اسکالرشپ نومبر میں دیا گیا۔
مغربی بنگال اقلیتی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کے سالٹ لیک دفتر کے آڈیٹوریم میں ایک تقریب کے دوران 100 طلبا لو ایوارڈ دیا گیا۔ جس میں وزیر تعلیم برتو باسو، وزیر ٹرانسپورٹ فرہاد حکیم، وزیر اولیتی امور و مدرسہ تعلیم غلام ربانی بھی موجود تھے۔'
اس موقع پر فرہاد حکیم نے کہاکہ حاجی محمد محسن کی تعلیم و سماجی خدمات سے ہر کوئی واقف ہے۔ انہوں نے تعلیمی میدان میں پسمانہ مسلمانوں کو آگے بڑھانے کے لیے جو کام کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔'
مزید پڑھیں: