اردو زبان کے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ غالب کی شہرت کا یہ عالم ہے کہ ان کے متعدد اشعار ضرب المثل بن چکے ہیں۔ ان کی پیدائش کے 224 برس بعد بھی ان کی عظمت برقرار ہے۔ کسی شاعر کی یہ عظمت ہی ہے کہ ایک صدی سے زائد گزر جانے کے بعد بھی اتنی کثرت سے انہیں یاد کیا جائے۔
غالب کے مداحوں کی بھی کمی نہیں۔ ان کے ایسے مداح بھی ہیں جنہوں نے غالب سے محبت و انسیت کا والہانہ اظہار Tribute to Mirza Ghalib منفرد انداز میں کرتے رہتے ہیں۔
اسی طرح کے غالب کے ایک مداح جو ایک مصور ہیں کولکاتا کے نور الدین امیر جی نے بھی کچھ ایسا ہی منفرد انداز میں غالب کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
انہوں نے غالب کے اشعار کو تصاویر کے پیرائے میں پیش کیا ہے۔ انہوں نے غالب کے معروف اشعار کو تصویر کے ذریعے تشریح کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں'۔
اس سلسلے میں ان کی کتاب "غالب ایک آرٹسٹ کی نظر سے"اس کتاب میں انہوں نے غالب کے 80 اشعار کو تصاویر کے پیرائے میں پیش کیا ہے۔ ہر تصویر شعر کی مطابقت سے بنائی گئی ہے اور ایک طرح سے ان کے اشعار کو تصاویر کی ذریعے تشریح کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے ایک خاص بات چیت میں نورالدین امیر جی نے بتایا کہ وہ اپنے ابتدائی تعلیم کے دوران ہی غالب کی شخصیت سے متاثر ہوئے تھے اور ان کی شاعری سے ایک خاص دلچسپی ہوگئی تھی۔ اردو شاعری مصوری اور پھر غالب سے میری محبت بے پناہ رہی اور جب میں ملازمت سے سبکدوش ہوا تو سوچا کہ اب باقئ زندگی کچھ ایسا کروں کہ جو ہمیشہ یاد رکھی جائے اور پھر مصوری اور غالب سے محبت و عقیدت نے مجھ سے یہ کام کرنے پر مجبور کیا۔'
غالب کے اشعار کو تصاویر کے پیرائے پیش کرکے ان کے اشعار کی منظر کشی کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کتاب کو قومی کونسل برائے فروغ اردو کے تعاون سے شائع کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس سلسلے کی ایک اور کتاب جس میں 37 اشعار ہیں۔ بہت لوگوں نے اس کتاب کو پسند کیا اور میری پذیرائی کی ہے۔'
مزید پڑھیں: