امریکہ کے نیشنل ایروناٹكس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے اپالو 11 مشن تحت 50 سال پہلے 20 جولائی 1969 کو انسان نے پہلی مرتبہ چاند پر قدم رکھا تھا ۔ ناسا کے اپالو 11 مشن نے تاریخ میں پہلی مرتبہ انسان کو چاند تک کامیابی سے پہنچا کر اور انہیں واپس لا کر یہ ثابت کر دیا تھا کہ اس دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔
گوگل نے اپنے ويڈیو ڈوڈل کے ذریعے اس تاریخی کامیابی کا جشن مناتے ہوئے ہمیں چاند تک انسان کے پہنچنے کا سفر کی کہا نی سنا ئی ۔ سابق خلا باز اور اپالو 11 مشن کے کمانڈ ماڈیول پائلٹ مائیکل کولینز نے اپنی آواز میں اس سفر کی کہانی سنانے کے ساتھ ساتھ اس دوران کے اپنے تجربات کا اشتراک کیا ۔
اس مشن کے لئے پوری دنیا کے تقریبا چار لاکھ لوگوں نے اپنا تعاون دیا جن میں فیکٹری کے ملازم، سائنسدان اور انجینئر بھی شامل تھے ۔ ان چار لاکھ لوگوں میں مشن کے خلاباز نیل آرمسٹرانگ، ایڈون ’بج ‘ الڈرین اور مائیکل کولینز شامل تھے ۔ چاند پر پہنچنے کاان کا سفر 16 جولائی 1069 کو فلوریڈا کے کینیڈی خلائی سینٹر سے سیٹرن وی راکٹ کے ساتھ شروع ہوا تھا ۔
دی ایگل کے نام سے پہچانے جانے والے لونر ماڈيول چاند کا چکر لگانے کے بعد چاند کی سطح پر پہنچنے کے لئے کمانڈ ماڈيول سے الگ ہو گیا تھا ۔ دریں اثنا خلاباز مائیکل کولینز کمانڈ ماڈيول میں پیچھے رہ گئے تھے کیونکہ اسی نے تمام تین خلابازوں کو زمین پر واپس آنا تھا ۔
آرمسٹرانگ اور الڈرن نے 20 جولائی کو لونر ماڈيول کو کامیابی سے چاند کی سطح پر اتارا ۔ اس کے بعد آرمسٹرانگ چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان بن گئے ۔ اس وقت انہوں نے کہا تھا’’یہ ایک انسان کے لئے ایک چھوٹا قدم ہے لیکن پوری بنی نوع انسان کے لئے ایک طویل چھلانگ
ہے‘‘۔ خلا باز 25 جولائی 1969 کو چاند سے زمین پر محفوظ واپس آ گئے تھے ۔ ناسا کی اگلی منصوبہ بندی 2024 تک چاند پر پہلی خاتون اور آرمسٹرانگ کے بعد اگلے شخص کو اتارنے کی ہے ۔