مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لئے گزشتہ ماہ 15 مئی سے 31 مئی تک سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔ اس دوران بازار اور دکانوں کو صرف پانچ گھنٹوں (صبح سات سے 10 تک) کھولنے کی اجازت تھی۔
حالات میں بہتری آنے کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں یکم جون سے لاک ڈاؤن 2 کا اعلان کیا گیا لیکن اس مرتبہ لوگوں کو تھوڑی راحت دی گئی اور بازار اور دکانوں کو صبح سات سے 11 بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر کی رفتار سست پڑنے اور یومیہ کیسز اور شرح اموات دونوں میں ریکارڈ کمی آنے کے باوجود 15 سے 30 جون تک لاک ڈاؤن میں ایک بار پھر توسیع کرنے کا اعلان کیا گیا۔
عام لوگوں کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے اس مرتبہ بھی لاک ڈاؤن میں نرمی برتنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود ریاست میں جاری لاک ڈاؤن کا عام لوگوں اور چھوٹے پیمانے پر کپڑے اور دوسرے کاروبار کے تاجروں کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ کپڑے کا کاروبار ہو یا پھر کسی اور چیز کی ہمیں بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کاروبار چلانا مشکل ہو چکا ہے۔ حالات اتنی خراب ہیں کہ اتنی بھی دکانداری نہیں ہو پا رہی ہے کہ پنکھے، بجلی، کرایہ اور ملازمین کی تنخواہ دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے 15 سے 18 ہزار روپے ہو جایا کرتا تھا جس سے تمام بلز کی ادائیگی ہو جاتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہو پا رہا ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ ہم کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کرتے ہوئے کاروبار کرتے ہیں لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے دکانوں کو مختصر مدت کے لئے کھولنے کی اجازت سے ہمیں کافی نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صبح سات بجے دکان کھولنی پڑتی ہے اور 12بجے تک بند کر دی جاتی ہے یعنی گاہکوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو دکانیں بند کرنی پڑتی ہے۔
مزید پڑھیں:
اے ایم یو کو کیو ایس رینکنگ میں اعلی مقام
بازار کے تمام دکانداروں کا برا حال ہے تاجروں کا کہنا ہے کہ جب دوکاندار کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کرتے ہوئے دوکانیں کھولتے ہیں تو کاروباری مدت میں اضافہ کرنے میں کیا مسئلہ ہے، اگر مدت میں توسیع کر دی جائے تو ہمارا کاروباری چھ سات مہینوں میں دوبارہ پٹری پر لوٹ سکتا ہے۔