کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل مسلم اکثریتی علاقہ توپسیا میں واقع نور سخن کے زیر اہتمام آل انڈیا مشاعرے میں شرکت کرنے کے لیے پہنچے مشہور شاعر و ادیب محشر آفریدی نے Famous Poet Mehshar Afridi ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ہم اپنی ذمہ داریوں سے دور ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے ہماری مادری زبان اردو اب ہمارے گھروں سے نکل چکی ہے۔ Urdu Language Thrown Out from Society
انہوں نے کہاکہ سچائی یہ ہے کہ اردو زبان کے مستقبل کو روشن قرار دینا خوش فہمی کو ہوا دینے کے برابر ہے۔ اس کے لئے کسی ایک کو نہیں بلکہ ہم سب برابر کے ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ اپنے بچوں کو بڑے سے بڑے انگلش میڈیم اسکولوں میں پڑھائیں، یہ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے، لیکن اردو کا دامن مت چھوڑیں۔
شاعر و ادیب محشر آفریدی کے مطابق کم از کم ہمیں اپنے گھروں میں اردو کا ماحول بنا کر رکھنا ہو گا، بچے اردو لکھنا پڑھنا تو جانیں۔ مغلیہ دور میں عام لوگ اردو میں بات چیت کرتے تھے، دربار زبان فارسی تھی لیکن اس وقت دربار میں رہنے والے غیر مسلم اپنے اپنے گھروں میں ہندی زبان میں بات چیت کرتے تھے، گھروں میں بات چیت نے ہندی زبان کو زندہ رکھا، ہمیں بھی چاہیے کہ ہم کم از کم گھروں میں ہی اردو زبان میں بات چیت کریں اس سے ہمارے بچوں کی تعلیم پر بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اس کے لیے ماؤں کو سب سے زیادہ توجہ دینی ہوگی۔'
مزید پڑھیں:
- کالج سروس کمیشن سیٹ SET کا امتحان بنگلہ زبان میں
- مغربی بنگال کوآپریٹیو سروس میں اہل اردو کے لئے دروازے بند
- انگریزی میڈیم اسکولز کے نام پر اردو زبان کو ختم کرنے کی سازش
ہر اندھیرا روشنی میں لگ گیا
جس کو دیکھو شاعری میں لگ گیا
ہم کو مر جانے کی فرصت کب ملی
وقت سارا زندگی میں لگ گیا
انہوں نے کہا کہ لیکن آج ہمارے گھروں سے ہی اردو نکل چکی ہے۔ اس کے لیے کوئی دوسرا نہیں بلکہ ہم ذمہ دار ہیں۔ سچائی یہ ہے کہ جو قوم اپنی مادری زبان سے منہ موڑ لیتی ہے وہ اپنی اہمیت اور وقار کھو دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلی مرتبہ کولکاتا آئے ہیں، کولکاتا کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا تھا اور آج اس سے روبرو ہونے کا موقع ملا۔
آخر میں انہوں نے یہ اشعار پڑھ کر سنائے:
وہم ہوں اور کبھی یقین ہوں میں
بس ابھی ہوں اور ابھی نہیں ہوں میں
عاجزی دیکھ میرے رتبے کی
آسماں ہو کر بھی زمین پر ہوں میں