ڈاکٹر کفیل خان نے اپنے طور پر آکسیجن مہیا کرکے کچھ بچوںکی جان بچانے کی کوشش کی تھی ۔اترپردیش کی حکومت نے انہیں بچوں کی بچانے کے لیے انعام دینے کے بجایے جیل بھیج دی تھی۔
ڈاکٹر کفیل خان کولکاتا میں اپنے ایک فلاحی پروگرام ہیلپ فار آل کے سلسلے میں آئے ہوئے تھے اس دوران انہوں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی اور خود پر بیتے ہوئے مصیبتوں کا ذکر کیا۔
ڈاکٹر کفیل خان نے خصوصی گفتگو کے دوران بتایاکہ اس حادثے کے بعد ان کی زندگی پوری طرح سے بدل گئی ۔
اس پورے معاملے میں ان کو یوگی حکومت نے اپنے وزیر صحت سدھارت ناتھ سنگھ اورآسوتوش ٹنڈن کو بچانے کے مجھے بلی کا بکرا بنایا اور میرے پورے خاندان کی زندگی جہنم بنا دی گئی ۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اعظم خان داود ابراہیم سے جوڑنے کی کوشش کی جانے لگی ۔ہمیں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی گئی اور ہمیں طرح طرح سے پریشان کیا جانے لگا۔
ڈاکٹر کفیل کے مطابق ایک دن میں متعدد بار ہمارے گھر پر پولیس آتی تھی اور ہمیں دھمکیاں دی جا رہی تھی ۔اس وقت مری امی اور چھوٹا بھائی حج پر گئے ہوئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اپنی ناکامی چھپانے کے لئے سارا قصور مجھ پر ڈال دیا گیا اس کے میں نے نو مہینے جو جیل میں کاٹے وہ نہایت ہی اندوہناک تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ جیل سے نو ماہ بعد رہا ہوئے تو ان کے استقبال کے لئے ہزاروں لوگ کھڑے تھے اور ان میں وہ والدین بھی پلے کارڈ لیے ہوئے کھڑے تھے کہ ہم آپ کے ساتھ اس کے بعد سے مجھے بہت لوگوں کا ساتھ ملا ،بہت پیار ملا پورا ہندوستان گھوم چکا ہوں ۔
کولکاتا کے این آر ایس اسپتال میں پیش آئے واقعہ کے بعد آئی ایم اے کے رول اور ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ ایسا کیوں ہوا وہ ایہ ایم اے جانے لیکن میں ایمرجنسی خدمات بند کرنے کے فیصلے کا مخالف تھا۔
انہوں نے کہا کہ یوگی جی کو پچیش خط لکھ چکا ہوں یا تو نکال دیں یا معطلی ختم کریں لیکن وہ سوچتے ہیں کہ مجھے مالی طور پر کمزور کرکے توڑ دیں گے لیکن وہ مغالطے میں ہیں کفیل خان ڈرنے والا نہیں یہ اللہ کی طرف سے آزمائش تھی میں اپنی وجود کی لڑائی جاری رکھوں گا۔
انہوں نے کولکاتا شہر کے متعلق کہا کہ کولکاتا میں انہیں بہت پیار ملا ایک دن میں دس پروگرام میں شرکت کرنے کے بعد بھی وہ تھکن محسوس نہیں کر رہے ہیں جہاں گیا ایسا لگا ہی نہیں کی پہلی بار ملا ہوں۔.