کشمیر کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے مغربی بنگال کے بی جے پی صدر دلیپ گھوش نے کہا ہے کہ یہ ریاست شدت پسندوں اور غداروں کا مرکز بن چکی ہے۔ وہ دوسری جگہوں سے یہاں آکر پناہ لے رہے ہیں۔ بنگال کی صورتحال اب کشمیر سے بھی بدتر ہے۔
اتوار کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کے کئی مقامات پر شدت پسندوں کا نیٹ ورک بنایا گیا ہے، ریاست میں رہنے والے لوگ خوف کے سائے میں زندگی گذار رہے ہیں۔
بی جے پی رہنما نے مزید کہا کہ میرا نام بھی ملک دشمن لوگوں کی ہٹ لسٹ میں شامل تھا، مجھ پر علی پوردوار ضلع کے جیگاؤں میں حملہ ہوا، جہاں روہنگیا کے لوگوں کو رکھا گیا ہے، اگر آپ واقعے کی ویڈیو غور سے دیکھتے ہیں تو آپ ان کے لباس سے انہیں پہچان سکتے ہیں کہ وہ بنگال سے نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'گجرات ماڈل پر ہی بنگال کی ترقی ہوگی'
یاد رہے کہ حال ہی میں علی پوراور ضلع کے جیگاؤں کے علاقے میں گھوش کے قافلے پر پتھراؤ کیا گیا تھا اور انھیں سیاہ جھنڈے دکھائے گئے تھے، اس مدت کے دوران گورکھا جن مکتی مورچہ (جی جے ایم) کے متعدد کارکن گھوش کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے دیکھے گئے، جو دلیپ گھوش کو اس جگہ سے واپس جانے کو کہہ رہے تھے۔'
دو دن قبل دلیپ گھوش نے ریاست کے مسلمانوں کی پسمنادگی پر افسوس کا اظہار کیا تھا، ساتھ ہی انہیں اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش بھی کی تھی، اور کہا تھا کہ مسلمان خود فیصلہ کر لیں انہیں کیس کے ساتھ جانا ہے۔