مغربی بنگال کے دفارلحکومت کولکاتا کے متعدد یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کا نام راجا رام موہن رائے رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریلی نکالی گئی طلباء نے بی بی ڈی باغ سے کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کے دفتر تک ایک ریلی نکالی ۔
پورٹ ٹرسٹ کے اہلکار کو ایک یاداشت بھی دیں گئی واضح رہے کہ چند روز قبل ہی کولکاتا کے سفر کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کا نام ڈاکڑ شیاما پرساد رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ 12جنوری کو کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کے 250 سال مکمل ہونے پر نیتا جی انڈور اسٹیڈیم میں ایک تقریب میں وزیراعظم نریندر مودی نے شرکت کی تھی جہاں انہوں کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کا نام شیاما پرساد رکھنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے ہی اس کی مخالفت شروع ہو گئی۔
دوسرے دن ہی کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کے سامنے احتجاج شروع ہو گیا۔پورٹ ٹرسٹ کا نام بدلنے کی جادب پور یونیورسٹی، پریسیڈنسی یونیورسٹی اور کلکتہ یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے بڑے پیمانے پر مخالفت کی جانب رہی ہے ۔
اس سلسلے میں پریسیڈنسی یونیورسٹی کے ایک طالب علم سیان چکرورتی کا کہنا تھا کہ کلکتہ پورٹ کا نام شیاما پرساد کے نام پر رکھنے کا وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے شیاما پرساد مکھرجی بنگالی معاشرے کا کوئی اہم چہرہ نہیں ہے۔
وہ ہندوستان کی آزادی کی لڑائی میں انگریزی حکومت کی حمایت میں تھے ایک طرف وزیراعظم پورٹ کی نجکاری کر رہے ہیں تو دوسری جانب نام بدلنے کو لیکر جھوٹی ہمدردی دکھا رہے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر نام بدلنا ہی ہے تو جدید بنگال اور ہندوستان کے محرک راجا رام موہن رائے کے نام پر رکھا جائے۔