ETV Bharat / state

مغربی بنگال کے ادبی منظر نامہ پر نوجوان قلم کاروں کی نمائندگی میں کمی

کافی عرصے تک بنگال میں بڑے بڑے شاعروں ادیبوں کے ساتھ ساتھ نئی نسل بھی ادبی منظر نامہ میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہی اور ان کی تخلیقات بھی سامنے آتے رہیں لیکن گزشتہ کئی برسوں میں بنگال کے ادبی منطر نامہ میں نوجوان نسل کے ادیبوں قلم کاروں کی نمائندگی میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

author img

By

Published : Sep 12, 2020, 9:15 PM IST

Decreased representation of young writers on the West Bengal literary scene
مغربی بنگال کے ادبی منظر نامہ پر نوجوان قلم کاروں کی نمائندگی میں کمی

مغربی بنگال اردو ادب کا ایک اہم گہوارہ رہا ہے۔ یہاں مستقبل میں بڑے شعراء و قلم کاروں نے قومی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔ نوجوان نسل کی بھی تخلیقات سامنے آتی رہی ہیں۔ لیکن گذشتہ 20 برسوں میں مغربی بنگال کے ادبی منظر نامہ میں نئی نسل کے ادیبوں شاعروں اور قلم کاروں کی نمائندگی نظر نہیں آ رہی ہے۔

مغربی بنگال کے ادبی منظر نامہ پر نوجوان قلم کاروں کی نمائندگی میں کمی

ایسے میں مغربی بنگال میں اردو ادب میں نئی نسل کے قلم کاروں اور ان کی تخلیقات کو سامنے لانے کے لئے کوششیں ہو رہی ہیں۔ اس مقصد کے لئے آئیوسا جیسی تنطیم کی بنیاد رکھی جا چکی ہے جو نہ صرف بنگال بلکہ ملک کی مختلف ریاستوں میں نئی نسل کی نمائندگی و رہنمائی کرے گی۔

مغربی بنگال جو ملک کی ثقافتی ریاست تصور کی جاتی ہے۔ یہاں پر ادب و زبان سے دلچسپی رکھنے والے افراد کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اردو زبان و ادب کو فروغ یہاں خوب حاصل ہوا۔ یہاں کے ادیبوں قلم کاروں نے اردو زبان و ادب میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ یہاں اردو کے کئی بڑے شاعر و ادیب پیدا ہوئے۔ جنہوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت بنائی۔

کافی عرصے تک بنگال میں بڑے بڑے شاعروں ادیبوں کے ساتھ ساتھ نئی نسل بھی ادبی منظر نامہ میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہی اور ان کی تخلیقات بھی سامنے آتے رہیں لیکن گزشتہ کئی برسوں میں بنگال کے ادبی منطر نامہ میں نوجوان نسل کے ادیبوں قلم کاروں کی نمائندگی میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

مغربی بنگال میں ہر سال سینکڑوں نئی کتابیں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ لیکن نئی نسل کے ادیبوں و قلم کاروں کی تخلیقات نہ کے برابر ہیں۔ جبکہ اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کے لیے نئی نسل کا سامنے آنا اور ان کی موجودگی کسی بھی زبان و ادب کی بقا کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ پرانے قلم کاروں کی روایت کو آگے بڑھانے کے لئے ادبی منطر نامہ میں نئی نسل کی نمائندگی نا گزیر ہو چکی ہے۔

بنگال میں تنقید کے حوالے سے نئی نسل سرگرم نظر آ رہی ہے لیکن تخلیقی مواد سامنے نہیں آ رہے ہیں۔ بنگال میں کئی بڑے افسانہ نگار ہیں جن میں انیس رفیع، فیروز عابد، صدیق عالم جن کا شمار صرف بنگال ہی نہیں قومی سطح پر بڑے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ عشرت بیتاب، شبیر احمد، نذیر احمد یوسفی اور ان کے علاوہ عظیم اللہ ہاشمی ہیں لیکن اس کے بعد 40 برس سے کم عمر کے افسانہ نگار نظر نہیں آ رہے ہیں۔

ایسے میں نوجوان نسل کی رہنمائی کے لئے آئیوسا یعنی"انٹرنیشنل یوتھ اردو اسکالر ایسوسیشن" کی بنیاد رکھی گئی ہے جس کا مقصد نئی نسل کو ادبی منظرنامہ میں شامل کرنا، ان کی رہنمائی کرنا اور ان کے تخلیقات کو متعارف کرانا ہے۔ اس کے روح رواں اسلم جمشید پوری ہیں۔ اس تنطیم کی پہلی شاخ مغربی بنگال میں قائم ہوئی ہے۔ اس کے بعد بہار شاخ بھی قائم کی جا چکی ہے۔

مغربی بنگال شاخ کے کے لئے ڈاکٹر نعیم انیس اور ڈاکٹر نوشاد مومن کو کنوینر بنایا گیا ہے۔ جبکہ ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں گیارہ ارکان شامل ہیں۔

اس سلسلے میں ڈاکٹر نعیم انیس نے کہا کہ ادبی منظر نامہ میں نئی نسل کی جو کمی ہے اس کو دیکھتے ہوئے نئی نسل کی خاطر نمائندگی کے لئے ہی اس تنطیم کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

یہ تنطیم خالص طور پر نوجوانوں کے لئے ہے اس لئے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اس کے رکن 40 برس سے کم عمر کے ہوں۔ آئیوسا نوجوان ادیبوں اور قلم کاروں کو دنیا کے سامنے لائے گا ان کی تخلیقات کو سامنے لانے میں ان کی مدد کرے گا۔

مغربی بنگال شاخ کے کو کوآرڈینیٹر شاہد اقبال نے بتایا کہ گزشتہ 20 برسوں میں نوجوان نسل کے قلم کار اور ادیب ادبی منظر نامہ سے غائب ہیں۔ پہلے بڑے بڑے ادیبوں اور قلم کاروں کے ساتھ ساتھ نئی نسل کے ادیبوں قلم کاروں کی تخلیقات بھی سامنے آتی رہتی تھی لیکن اب یہ سلسلہ نظر نہیں آتا ہے ایسے میں آئیوسا جیسے پلیٹ کی سخت ضروت ہے۔

مغربی بنگال اردو ادب کا ایک اہم گہوارہ رہا ہے۔ یہاں مستقبل میں بڑے شعراء و قلم کاروں نے قومی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔ نوجوان نسل کی بھی تخلیقات سامنے آتی رہی ہیں۔ لیکن گذشتہ 20 برسوں میں مغربی بنگال کے ادبی منظر نامہ میں نئی نسل کے ادیبوں شاعروں اور قلم کاروں کی نمائندگی نظر نہیں آ رہی ہے۔

مغربی بنگال کے ادبی منظر نامہ پر نوجوان قلم کاروں کی نمائندگی میں کمی

ایسے میں مغربی بنگال میں اردو ادب میں نئی نسل کے قلم کاروں اور ان کی تخلیقات کو سامنے لانے کے لئے کوششیں ہو رہی ہیں۔ اس مقصد کے لئے آئیوسا جیسی تنطیم کی بنیاد رکھی جا چکی ہے جو نہ صرف بنگال بلکہ ملک کی مختلف ریاستوں میں نئی نسل کی نمائندگی و رہنمائی کرے گی۔

مغربی بنگال جو ملک کی ثقافتی ریاست تصور کی جاتی ہے۔ یہاں پر ادب و زبان سے دلچسپی رکھنے والے افراد کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اردو زبان و ادب کو فروغ یہاں خوب حاصل ہوا۔ یہاں کے ادیبوں قلم کاروں نے اردو زبان و ادب میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ یہاں اردو کے کئی بڑے شاعر و ادیب پیدا ہوئے۔ جنہوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت بنائی۔

کافی عرصے تک بنگال میں بڑے بڑے شاعروں ادیبوں کے ساتھ ساتھ نئی نسل بھی ادبی منظر نامہ میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہی اور ان کی تخلیقات بھی سامنے آتے رہیں لیکن گزشتہ کئی برسوں میں بنگال کے ادبی منطر نامہ میں نوجوان نسل کے ادیبوں قلم کاروں کی نمائندگی میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

مغربی بنگال میں ہر سال سینکڑوں نئی کتابیں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ لیکن نئی نسل کے ادیبوں و قلم کاروں کی تخلیقات نہ کے برابر ہیں۔ جبکہ اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کے لیے نئی نسل کا سامنے آنا اور ان کی موجودگی کسی بھی زبان و ادب کی بقا کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ پرانے قلم کاروں کی روایت کو آگے بڑھانے کے لئے ادبی منطر نامہ میں نئی نسل کی نمائندگی نا گزیر ہو چکی ہے۔

بنگال میں تنقید کے حوالے سے نئی نسل سرگرم نظر آ رہی ہے لیکن تخلیقی مواد سامنے نہیں آ رہے ہیں۔ بنگال میں کئی بڑے افسانہ نگار ہیں جن میں انیس رفیع، فیروز عابد، صدیق عالم جن کا شمار صرف بنگال ہی نہیں قومی سطح پر بڑے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ عشرت بیتاب، شبیر احمد، نذیر احمد یوسفی اور ان کے علاوہ عظیم اللہ ہاشمی ہیں لیکن اس کے بعد 40 برس سے کم عمر کے افسانہ نگار نظر نہیں آ رہے ہیں۔

ایسے میں نوجوان نسل کی رہنمائی کے لئے آئیوسا یعنی"انٹرنیشنل یوتھ اردو اسکالر ایسوسیشن" کی بنیاد رکھی گئی ہے جس کا مقصد نئی نسل کو ادبی منظرنامہ میں شامل کرنا، ان کی رہنمائی کرنا اور ان کے تخلیقات کو متعارف کرانا ہے۔ اس کے روح رواں اسلم جمشید پوری ہیں۔ اس تنطیم کی پہلی شاخ مغربی بنگال میں قائم ہوئی ہے۔ اس کے بعد بہار شاخ بھی قائم کی جا چکی ہے۔

مغربی بنگال شاخ کے کے لئے ڈاکٹر نعیم انیس اور ڈاکٹر نوشاد مومن کو کنوینر بنایا گیا ہے۔ جبکہ ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں گیارہ ارکان شامل ہیں۔

اس سلسلے میں ڈاکٹر نعیم انیس نے کہا کہ ادبی منظر نامہ میں نئی نسل کی جو کمی ہے اس کو دیکھتے ہوئے نئی نسل کی خاطر نمائندگی کے لئے ہی اس تنطیم کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

یہ تنطیم خالص طور پر نوجوانوں کے لئے ہے اس لئے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اس کے رکن 40 برس سے کم عمر کے ہوں۔ آئیوسا نوجوان ادیبوں اور قلم کاروں کو دنیا کے سامنے لائے گا ان کی تخلیقات کو سامنے لانے میں ان کی مدد کرے گا۔

مغربی بنگال شاخ کے کو کوآرڈینیٹر شاہد اقبال نے بتایا کہ گزشتہ 20 برسوں میں نوجوان نسل کے قلم کار اور ادیب ادبی منظر نامہ سے غائب ہیں۔ پہلے بڑے بڑے ادیبوں اور قلم کاروں کے ساتھ ساتھ نئی نسل کے ادیبوں قلم کاروں کی تخلیقات بھی سامنے آتی رہتی تھی لیکن اب یہ سلسلہ نظر نہیں آتا ہے ایسے میں آئیوسا جیسے پلیٹ کی سخت ضروت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.