مغربی بنگال سی پی آئی ایم کے ریاستی جنرل سیکرٹری محمد سلیم نے کہا کہ مقتول انیس خان نے کوئی خودکشی نہیں کی تھی۔اس کا قتل کیا گیا تھا۔اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم نے خودکشی ثابت کیا ہے تو پھر ایک کانسٹیبل اور دو سیوک پولیس جیل میں کیوں ہیں۔CPIM State general Secretry Mohammad Salim Slam West Bengal Police
انہوں نے کہا کہ آمتا میں سلمان خان پر جان لیوا حملہ سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔مقتول انیس کے معاملے کے شواہد کو مٹانا ہے۔اکر سلمان خان کو کچھ ہوجاتا تو پھر انیس خان قتل معاملے میں ملوث لوگوں کو پکڑنا مشکل ہو جاتا۔
ان کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومت سے اس معاملے میں کوئی امید نہیں ہے۔حکومت یعنی چند ارکان اسمبلی خود اس معاملے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔حکومت کے اشارے پر ہی انیس خان کے معاملے کو خودکشی ثابت کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Chor Dharo Jail Bharo Campaign سی پی آئی ایم کی چوردھرو جیل بھرو مہم
واضح رہے کہ18 فروری سنہ 2022 کو دار الحکومت کولکاتا سے چند کلو میٹر کی دوری پر واقع ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم، طلبا یونین کے رہنما انیس الرحمن خان کو مبینہ طور پر تین منزلہ عمارت کی چھت سے نیچے پھینک دیا گیا۔ انیس الرحمن خان متعدد تحریکوں کے متحرک رہنما تھے۔ ان کے والد سالم خان کا الزام ہے کہ آمتا تھانے کے پولیس اہلکار اور تین سویک پولیس ان کے بیٹے انیس کو چھت سے نیچے پھینک کر فرار ہو گئے تھے۔
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے انیس کے معاملے کی تحقیقات کے لئے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی۔ ایس آئی ٹی نے انیس الرحمن خان کی غیر فطری موت کو خودکشی قرار دے دیا۔ حالانکہ مقتول انیس کے والد اب بیٹے کے معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے پر قائم ہیں۔