کولکاتا:مغربی بنگال سی پی آئی ایم کے جنرل سیکریٹری محمد سلیم نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکمراں جماعت نے ریاست جیں تعلیمی نظام کو تباہ و برباد کرکے رکھا دیا ہے۔ان کی سیاست کی وجہ سے قابل لوگ سرکاری نوکریوں سے محروم ہیں اور سفارشی لوگ اسکولوں میں ملازمت کر رہے ہیں۔ سی پی آئی ایم کے رہنما نے کہاکہ کلکتہ ہائی کورٹ کی جانب سے 36 ہزار نوکریوں کی منسوخ کے فیصلے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ریاست میں گڑبڑ ہوئی ہے۔اس کے لئے ایک ہی پارٹی ذمہ دار ہے جس نے تعلیمی نظام میں مداخلت کی ہے۔تقرری میں بدعنوانی کے لئے اسکول بورڈ،کالج بورڈ،مدرسہ بورڈ کے ساتھ ساتھ حکمراں جماعت بھی ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہاکہ پرائمیری اور اپر پرئمیری اسکولوں میں تقرری اور انٹرویو کے دوران ویڈیو گرامی کیا جانا چاہیئے تاکہ لوگوں کے پاس کچھ تو ثبوت رہے ۔وہ اپنے جائز مطالبات کے لئے ویڈیوگرافی کو بطور پر ثبوت پیش کرسکے ۔اس سے پہلے ایس ایس سی کے امتحانات اور انٹرویو کے دوران کسی کی کوئی ویڈیو ریکارڈنگ نہیں ہوئی تاکہ اس تعرری معاملے میں بدعنوانی کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی سنگل بنچ نے یہ حکم دیا، جس میں عدالت نے 36 ہزار نوکریاں منسوخ کرنے کا حکم دیا۔ جن کی ملازمتیں ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ غیر تربیت یافتہ اساتذہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے تین ماہ میں نئی بھرتیوں کے احکامات جاری کئے ہیں۔
عدالت کے حکم کے مطابق سال 2014 کے ٹی ای ٹی امتحان میں جن اساتذہ کی تقرری ہوئی تھی انہیں اگلے چار ماہ کے اندر ملازمت چھوڑنی ہوگی۔ بھرتیوں میں بدعنوانی کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں ملازمتیں پہلے کبھی منسوخ نہیں ہوئیں۔ سال 2016 کی بھرتی کے عمل میں پینل میں 824 نام ہیں۔ مدعی نے انٹرویو دیے بغیر اس سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں۔ کل 139 افراد کی فہرست تیار کی گئی ہے جن کے نمبر غیر تربیت یافتہ سے زیادہ ہیں اور انہیں ملازمتیں مل گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Teachers Recruitment Scam In Bengal کلکتہ ہائی کورٹ نے بیک قلم 36ہزار اساتذہ کی نوکریاں منسوخ کردیں
تیس ہزار سے زائد ایسے امیدواروں کو نوکریاں دی گئیں، جن کے نمبر درخواست گزاروں سے کم تھے۔ گزشتہ سال دسمبر میں جسٹس گنگوپادھیائے نے بورڈ کو 139 لوگوں کی فہرست کا جائزہ لینے کی ہدایت دی تھی۔قابل ذکر ہے کہ 2016 میں 2014 کے ٹی ای ٹی امتحان کی بنیاد پر 42 ہزار 500 افراد کی تقرری کی گئی تھی۔