ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے سابق رکن پارلیمان اور سی پی آئی ایم رہنما محمد سلیم نے اس سلسلے میں مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کسان تحریک کی حمایت میں بول رہے ہیں، صرف ان کا ہی ٹویٹر اکاؤنٹ بند کیا گیا ہے، یہ ایک طرح کی سنسرشپ ہے۔
گذشتہ روز دوپہر میں سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم کا ٹویٹر اکاؤنٹ بند کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد محمد سلیم نے مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹویٹر کے ذریعے کوئی اکاؤنٹ بند ہونے پر فورا اس کی اطلاع دی جاتی ہے اور اس کا جواز پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن مجھے میرا اکاؤنٹ بند ہونے کے دو گھنٹے بعد ای میل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھی زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک کی حمایت کر رہے ہیں صرف ان کے ہی ٹویٹر اکاؤنٹ کو بند کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی بنگال کے عوام کو بیرونی رہنماؤں سے ہوشیار رہنے کا مشورہ
محمد سلیم کا اکاؤنٹ رات دس بجے کے قریب بحال کر دیا گیا ہے۔ محمد سلیم اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ یہ ایک طرح کی سنسرشپ ہے۔
بی جے پی آئی ٹی سیل جو مختلف فرضی ناموں سے اکاؤنٹ چلا رہے ہیں، ان کو اس ملک میں اجازت ہے لیکن ہم لوگوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
انہوں بتایا کہ بجٹ کے بعد میں کئی ٹویٹ کرنے والا تھا۔ ان کو معلوم تھا کہ بجٹ پر ردعمل آئے گا، اسی لیے اکاؤنٹ بند کیا گیا تاکہ بجٹ کی تعریف میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر مالیت اور ان کے طرفدار بجٹ کی تعریفیں کرلیں۔
محمد سلیم نے اطلاع دی کہ کئی گھنٹوں کے بعد ان کے اکاؤنٹ کو بحال کر دیا گیا ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ یہ ایک طرح کی ایمرجنسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2014 میں اڈوانی نے کہا تھا کہ ایمرجنسی کی آواز سنائی دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے سے ہی ٹی وی، اخبارات پر اس طرح کی پابندی لگا رکھی ہے اور اب سوشل میڈیا پر بھی پابندی لگانا چاہتی ہے۔