مغربی بنگال کے دار الحکومت کولکاتا میں واقع مظفر احمد بھون میں سی پی آئی ایم کی مرکزی پولیٹ بیورو کے ارکان نے کہا کہ ملک کی موجودہ سیاست مذہب کے ارد گرد گھوم رہی ہے۔یہ ایک خطرناک پہلو ہے۔CPIM Central Committee Raises Concern ON Court Ruling IN Gyanvapi Case
انہوں نے کہا کہ گیان واپی مسجد کو سوچی سمجھی سازش کے تحت متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔کسی ایک مذہب اور اس کی عبادت گاہوں کو ہدف بنانا جائز نہیں ہے۔اس طرح کی سیاست سے افراتفری کا ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سی پی آئی ایم ہمیشہ سے مذہب کے نام پر ہونے والی سیاست کی مخالف کرتی رہی ہے اور مستقبل میں بھی اس کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔ایک ترقی یافتہ ملک میں اس طرح کی سیاست کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔عام لوگوں کو اس کی مخالف کرنی چاہئے۔
سُپریم کورٹ نے 17 مئی کو عرضی پر سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وارانسی میں سول جج سینئر ڈویژن کی طرف سے اس جگہ کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا جہاں گیان واپی مسجد کے سروے کے دوران مبینہ شیولنگ کے پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن مسلمانوں کے مسجد میں نماز پڑھنے اور مذہبی رسومات ادا کرنے کے حق کو محدود نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Court Ordered to Subramanian Swamy سُبرامنیم سوامی کو سرکاری بنگلہ خالی کرنے کی ہدایت
سُپریم کورٹ نے 20 مئی کو گیان واپی مسجد-کاشی وشوناتھ مندر تنازع کے سلسلے میں ہندو عقیدت مندوں کی طرف سے دائر مقدمہ کو وارانسی کی ضلعی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔ دریں اثنءا یہ بھی حکم دیا گیا کہ اس کا 17 مئی کا عبوری حکم درخواست پر فیصلہ ہونے تک اور اس کے بعد 8 ہفتوں تک نافذ رہے گا۔
اس کے ساتھ ہی جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔